الفضل حرانی کے حوالے سے حدیث بیان کی ،دونوں کہتے ہیں:ہمیں ولید نے سعید بن بشیر سے اس نے قتادہ سے اس نے خالد سے حدیث بیان کی،یعقوب نے کہا:ابن دریک عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر کی بیٹی اسماء رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور ان پر باریک کپڑے تھے تو اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کرلیا:اور فرمایا:
"جب عورت بلوغت کو پہنچ جاتی ہے تو اس سے صرف یہ اور یہ نظر آنا چاہیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا۔"[1]
یہ مرسل حدیث ہے کیونکہ خالد بن دریک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پاسکے،نیز اس کی سند میں سعید بن بشیر ازدی ہے،سے بصری بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس کی اصل بصرہ سے ہے،اس کو کچھ علماء حدیث نے ثقہ کہا اور امام احمد،ابن معین ،ابن مدینی،نسائی،حاکم اور ابوداود نے اسے ضعیف کہاہے اور محمد بن عبداللہ نمیر نے کہا کہ وہ منکر الحدیث ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں اور یہ روایت حدیث میں مضبوط نہیں،قتادہ سے بہت منکر روایات بیان کرتاہے۔اور ابن حبان نے کہا کہ یہ نکمے حافظے والا اور بڑی غلطیاں کرنے والاتھا اور قتادہ سے ایسی روایات بیان کرتاہے جن کی متابعت نہ ہوسکی۔ساجی کہتے ہیں کہ اس نے قتادہ سے منکر روایات بیان کی ہیں۔اور یہ حدیث بھی اس نے قتادہ سے ہی بیان کی ہے،پھر قتادہ بھی تدلیس کرنے والا ہے۔ اور اس نے یہ حدیث خالد بن دریک سے بیان کی ہے اور اس میں ولید بھی ہے جو مسلم کا بیٹا ہے اور وہ تدلیس تسویہ کاعادی ہے اور اکثر مرفوع بیان کرنے والا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کی کمزوری کئی وجہوں سے واضح ہوتی ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
بھائیوں کے سامنے زینت کو کھولنا:
سوال:کیا عورت اپنے مرد بھائیوں کے سامنے زینت کو کھول سکتی ہے یا یہ صرف خاوند کے سامنے ہی جائز ہے؟
|