Maktaba Wahhabi

583 - 670
کے لیے بغیر مہر و ولی کے عورت سے شادی کرنا جائز تھا،نیز چار عورتوں سے زائد کے ساتھ بھی،اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ان امور میں کچھ گنجائش رکھی ہوئی تھی کیونکہ آپ پاکدامنی میں کامل تھے۔اور یہ بھی ممکن نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی اعتراض کیا جائے جو کہ غیر مناسب شبہ پر مبنی ہو جبکہ دیگر لوگوں پر ممکن ہے جو ایک جوانمردی والے کے حق میں ہو۔ اس پر اہل علم کے نزدیک قاعدہ ہے کہ جب احتمال آجائے تو استدلال باطل ہوجاتاہے،لہذا یہ حدیث متشابہ ہے اور متشابہ احادیث کے بارے میں ہی یہ فریضہ ہے کہ انھیں ایسی محکم نصوص کی طرف لوٹایا جائے جو عورت کے اپنا چہرہ کھلارکھنے کے ناجائز ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔درحقیقت عورت کااپنا چہرہ ننگاکرنا برائی اور فتنے کی علامتوں میں سے ہے۔ اور ان شہروں کامعاملہ بھی ظاہر ہے جن میں عورتوں کو چہرے ننگے رکھنے کی گنجائش دی گئی ہے تو کیا اس قسم کی عورتیں صرف چہرہ ننگا رکھنے پر اکتفا کرسکتی ہیں،جنھیں چہرہ ننگا رکھنے کی گنجائش دی گئی ہے؟ نہیں، بلکہ بسا اوقات تو چہرہ ،سر ،گردن،سینہ،بازو،پنڈلی کو بھی ننگا کیا جاسکتا ہے اور وہ تو اپنی عورتوں کو ان سے بھی باز نہیں رکھ سکیں گے جنھیں وہ خود بھی برا اور حرام سمجھتے ہیں۔اور جب لوگوں کے لیے برائی کادروازہ کھول دیاجاتاہے تو آپ سمجھ لیں کہ اگر آپ د روازے کا ایک تختہ کھولیں گے تو جلد ہی بہت سے تختے کھل جائیں گے۔ بالغہ عورت کا چہرہ اور ہتھیلیاں ننگا کرنا نقاب والی احادیث کے ہوتے ہوئے: سوال:پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں آیا ہے کہ عورت جب بالغہ ہوجاتی ہے تو اس سے صرف ہتھیلیاں اور چہرہ ظاہر ہو تو یہی پردہ ہے۔کیا دوسری احادیث بھی ہیں جو نقاب پر دلالت کرتی ہوں؟ جواب:امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ا پنی سنن کے اس باب میں بیان کیا ہے:" "باب فيما تبدي المرأة من زينتها"(اس چیز کے بارے میں جسے عورت اپنی زینت سے ظاہر کرسکتی ہے)کہتے ہیں:ہمیں یعقوب نے کعب انطا کی اور مؤ مل بن
Flag Counter