Maktaba Wahhabi

582 - 670
عورت کے اپنے منگیتر کو بے پردگی کی حالت میں کوئی مشروب پیش کرنے والی حدیث پر تبصرہ: سوال:اس دلہن والی حدیث،جس نے اپنے منگیتر کو ننگے چہرے کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کوئی مشروب پیش کیا تھا،کے بارے میں آپ کا کیا جواب ہے؟یہ بھی جانتے ہوئے کہ وہ حدیث صحیح مسلم میں ہے۔ جواب:یہ اور اس جیسی حدیث جن کا ظاہری مفہو م یہ ہےکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عورتیں اپنے چہروں کو کھلا رکھتی تھیں ان کو پردے سے پہلے پر محمول کیا جائے گا،اس لیے کہ عورت کے لیے پردے کے وجوب پر راہنمائی کرنے والی آیات بعد والی اور چھ ہجری کی ہیں،اور اس سے پہلے عورتوں کے ذمہ اپنا چہرہ اور ہاتھ چھپانا ضروری نہیں تھا،لہذا ہر قسم کی نصوص کو امکانی صورت میں اسی پر محمول کیاجائے گا لیکن کچھ ایسی احادیث بھی آتی ہیں جو پردے سے بعد میں ہونے پر دلالت کرتی ہیں تو یہ جواب کی ضرورت مند ہیں،مثلاً:خثعم قبیلے کی عورت والی حدیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے آئی ،جبکہ فضل بن عباس حجۃ الوداع کے موقع پر آپ کے پیچھے سوار تھے تو فضل اس عورت کی طرف اور وہ عورت ان کی طرف دیکھنا شروع ہوگئی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کے چہرے کو دوسری جانب پھیرتے رہے۔کچھ لوگ اس سےیہ دلیل لیتے ہیں کہ عورت کے لیے اپنا چہرہ ننگا رکھناجائز ہے جبکہ یقینی طور پر یہ ان متشابہ احادیث سے ہے جن میں جائز اور ناجائز ہونے کی گنجائش موجود ہے۔ جوازی گنجائش تو ظاہر ہے جبکہ عدم جواز کی گنجائش ایسے ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ یہ عورت ہی محرم تھی اور احرام کی حالت میں شرعی مسئلہ یہی ہے کہ اس کا چہرہ ننگاہونا چاہیے۔اور ہم تو نہیں سمجھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی بھی آدمی نے اس کی طرف دیکھا ہو اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے(اس حالت پر) برقرار نہیں رکھا بلکہ آپ اس کے چہرے کو پھیرتے رہے، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خصوصاً حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ آپ کے لیے عورت کو دیکھنا اور اس سے تنہائی کرنا جائز ہے،جیسا کہ آپ
Flag Counter