غیرمحرم رشتہ داروں سے چہرہ چھپانے کا حکم:
سوال:عورت کا اپنے غیر محرم رشتہ داروں سے چہرہ ڈھانپنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم عورت کے اپنے غیر محرم رشتہ داروں سے چہرہ ڈھانپنے کے واجب ہونے پرروشنی ڈالتی ہے،اس لیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرا کرتے تھے اور ہم احرام کی حالت میں اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتی تھیں تو جب وہ ہمارے قریب آتے تو ہم میں سے ہر کوئی اپنی موٹی چادر اپنے سر سے چہرے پر لٹکا لیتی،جب وہ چلے جاتے تو اسے ہٹا لیتی،نیز کتاب وسنت کے بہت سے دلائل ایسے ہیں جو عورت کے ا پنے غیر محرم رشتہ داروں سے چہرہ ڈھانپنے کے واجب ہونے کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔اے مسلمان بہن!میں اس معاملے میں آپ کی راہنمائی مندرجہ ذیل کتابچوں کی طرف کرتا ہوں جو کافی مفید مواد پر مشتمل ہیں:
1۔"الحجاب واللباس فی الصلۃ"از امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ۔
2۔"الحجاب" از شیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ۔
3۔"الصارم المشھور عی المفتونین بالسفور"از شیخ حمودتو یجری۔
4۔"الحجاب" از محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
بے پردہ عورت کے بارے،جسے اس کا ولی کچھ نہ کہے اور اچھا سمجھے،کیا حکم ہے؟
سوال:ایسی عورت کے بارے میں کیا حکم ہے جو پردے کا استعمال کرنے کے باجود اجنبی مردوں کے سامنے بغیر پردے کے آجائے بلکہ بعض اوقات ان کے ساتھ قہوہ بھی نوش کرتی ہو،گپ شپ بھی کرلے اور ان کے ساتھ ہی آئے جائے جبکہ اس کا ولی اسے اچھا گردانتا ہو؟
جواب:عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے چہرے کو غیر محرم رشتہ داروں کے لیے کھولے،ان کے ساتھ بیٹھے اور آئے جائے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
|