نے ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کو حکم دیا کہ وہ غلام کو پانچ رضعات دودھ پلائے تاکہ اس کے لیے اس کے پاس آنا جانا جائز ہو۔ پس یہ حدیث معروف ہے۔ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک خادم کو مدت تک متبنی بنائے رکھا کیونکہ اس وقت متبنی بنانا جائز تھا، اس کے بعد متبنی بنانے کی حرمت نازل ہوئی تو ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی نے اپنے خاوند کے چہرے پر خادم کے اس کے پاس اس حال میں داخل ہونے سے کراہت کے آثار دیکھے جبکہ وہ اپنے کام کاج کے لباس میں ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجازت دیتے ہوئے فرمایا:
"أرضعيه خمس رضعات ليدخل عليك "[1]
"اس کو پانچ رضعات دودھ پلا دوتاکہ وہ تمہارے پاس آسکے۔"
اسی طرح صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے:
"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات ) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی، پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور رضعات کاحکم اسی (پانچ رضعات ) پر باقی رہا۔"
اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے :
"پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور حکم اسی پر باقی رہا۔"
یعنی پہلے دس رضعات سے حرمت ثابت ہونے کا حکم تھا، پھر بعد میں پانچ رضعات سے حرمت ثابت ہونے کا حکم نازل ہوا، لہٰذا تمہارے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے۔ (محمد بن عبد المقصود)
ایک "رضعہ" دودھ پینے کا حکم:
سوال:میری ایک پھوپھی، یعنی میرے باپ کی بہن ہے، اس نے اپنے بیٹے کے ساتھ میرے بڑے بھائی کو ایک رضعت دودھ پلایا۔پھر اس نے ایک اور شخص سے شادی کر لی جس سے اس کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی ۔ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ
|