چار مرتبہ دودھ پیا یا پانچ مرتبہ تو اصل یہ ہے کہ وہ چار مرتبہ ہی سمجھا جائے گا کیونکہ جب بھی ہم کسی عدد میں شک میں مبتلا ہوں تو ہم کم عدد کو لیں گے،اس بنا پر اگر عورت کہے:میں نے اس بچے کو دودھ پلایا ہے مگر مجھے معلوم نہیں کہ ایک مرتبہ یا دو تین چار یا پانچ مرتبہ دودھ پلایا ہے تو ہم کہیں گے کہ یہ بچہ اس کا رضاعی بیٹا نہیں ہے کیونکہ بیٹا بننے کے لیے ضروری ہے کہ پانچ مرتبہ دودھ پینا معلوم و متحقق ہو۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
جس عورت کونکاح کاپیغام دیاگیا اس کے والد کی بیوی سے دودھ پینے والے کی شادی کا حکم:
سوال:ایک شخص ایک عورت سے شادی کرنا چاہتاہے جس کے باپ نے نکاح کا پیغام دینے والے کے باپ کی بیوی کا دودھ پیا ہے تو اس کا اس لڑکی سے شادی کرناجائز ہے؟جبکہ دودھ پلانے والی عورت کہتی ہے کہ مجھے معلوم نہیں کہ میں نے مرد کو کتنا دودھ پلایا ہے؟
جواب:لڑکی کا باپ پیغام نکاح دینے والے کاعلاتی بھائی ہے تو اس طرح جس لڑکی کو پیغام نکاح دیا گیا ہے وہ پیغام دینے والے کے رضاعی بھائی کی بیٹی ہوئی،اور پیغام دینے والا مخطوبہ کاچچا ہوا۔
رہا اس عورت کا قول جس نے دودھ پلایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ میں نے اس آدمی کو کتنی بار دودھ پلایا،یہ رضاعت کے حکم کو زائل کردیتا ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے:
"قرآن مجید میں جو آیات نازل ہوئی ہیں ان میں دس معلوم رضعات والی آیت بھی تھی جن سے حرمت رضاعت ثابت ہوتی تھی،پھر ان کوپانچ معلوم رضعات سے منسوخ کردیاگیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اوررضعات کا حکم اسی(پانچ رضعات)پر باقی رہا۔"[1]
|