جائز ہے کیونکہ تمہاری اس کے ساتھ(حرمت والی) رشتہ داری نہیں ہے،اور تم اس کے رضاعی بھائی نہیں ہو کیونکہ تم نے اس کی ماں سے دودھ نہیں پیا اور اس نے تمہاری ماں سے دودھ نہیں پیا،لہذا وہ تمہاری رضاعی بہن نہیں ہے۔حرمت کارشتہ صر ف دودھ پینے والے اور اس کی اولاد کے ساتھ ثابت ہوگا۔
میری مرادیہ ہے کہ دودھ پینے والے اور جو اولاد سے متفرع ہوتی ہے،رضاعت ان میں موثر ہوتی ہے لیکن جو بہن بھائی دودھ پینے والے کے درجے میں ہوں یا اس کے اصول میں سے ہوں تو ان سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔حرمت رضاعت دودھ پینے والے اور ان کی اولاد اور مرضعہ،اس کے اصول وفروع اور ہر اس آدمی کے درمیان پائی جاتی ہے جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہوتا ہے،یعنی بلاشبہ جس عورت نے دودھ پلایا ہے وہ اس کی ماں ہوگی،اور اس کی ماں اس کی نانی ہوگی،اور اس کا باپ اس کا نانا ہوگا،اور اس کے بھائی اس کے ماموں اور اس کی بہنیں اس کی خالائیں ہوں گی۔
اسی طرح جس کی طرف عورت کے دودھ کی نسبت ہوئی ہے،یعنی اس عورت کاخاوند یا آقا یا جس نے اس سے شبہ میں وطی کی،وہ دودھ پینے والے کا باپ ہوگا،اور اس کی اولاد اس کی بہن بھائی اور اس کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا،اور اس کی بہنیں اس کی پھوپھیاں ہوں گی۔یہ تمام باتیں ہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول:" يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ " سے حاصل ہوتی ہیں۔(العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ایک گھونٹ رضاعت کا حکم:
سوال:میری ایک چچا زاد بہن ہے جس کا میں نے ایک دفعہ دودھ پیا ہے کیا میری اس سے شادی جائز ہے؟
جواب:ایک دفعہ دودھ پینا(حرمت رضاعت میں) موثر نہیں ہے بلکہ پانچ دفعہ دودھ پینا ضروری ہے،اور وہ بھی دودھ چھوڑنے کی مدت،یعنی دو سال مکمل ہونے سے پہلے حاصل ہو۔آدمی کسی عورت کا ایک دفعہ یا دو تین اور چار دفعہ دودھ پینے سے بیٹا نہیں ہوتا،اور ایسے ہی ضروری ہے کہ پانچ دفعہ دودھ پینا معلوم اور متحقق ہو۔اگر شک ہوکہ
|