Maktaba Wahhabi

553 - 670
میں پہلے،دوسرے یاتیسرے بچے کے ساتھ یا تینوں کے ساتھ دودھ پیا تو وہ دوسری بہن کا رضاعی بیٹا بن جائےگا اور اس کی ساری اولاد ،خواہ اس سے پہلے کی ہو یابعد کی،کا رضاعی بھائی بن جائے گا،لہذا اُس کا مذکورہ لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہے۔کیونکہ وہ اس کا رضاعی بھائی بن جائےگا،لہذا اُس کا مذکورہ لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس کا رضاعی بھائی ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محرمات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: "وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ "(النساء:23) "اورتمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو،اور تمہاری دودھ شریک بہنیں(تم پر حرام ہیں۔)" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[1] "رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔" (اس حديث کی صحت پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے) اگر رضاعت پانچ رضعات سے کم ہوتو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔اسی طرح جب دودھ پینے والا دو سال کی عمر سے تجاوز کرگیا ہو تو پھر بھی حرمت ر ضاعت ثابت نہ ہوگی کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: "وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ" (البقرۃ:233) "اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ اس کے لیے جوچاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: " لَا رِضَاعَ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ وَكَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ"[2] "حرمت اس رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو آنتوں کو پھاڑے، اور دودھ
Flag Counter