کسی عورت سے ولی کی اجازت کے بغیر شادی کرے۔وہ ولی اس عورت کے عصبات ہیں جو شرعی ترتیب کے اعتبار سے جو سب سے قریبی ہے وہ مقدم ہوگا،اس کے بعد جو باقیوں سے زیادہ قریبی ہو۔اور بغیر ولی کے شادی فاسد ہے،صحیح اور درست نہیں ہے،کتاب وسنت اسی پر دلالت کرتے ہیں۔اللہ عزوجل فرماتے ہیں:
"وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا " (البقرۃ:221)
’’ اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔‘‘
خاوند کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:"وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ" اور بیوی کے متعلق فرمایا: "وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ"
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اپنانکاح ولی کی اجازت کے بغیر خود نہیں کرسکتی۔
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ "(النور:32)
"اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں اور عورتوں کا نکاح کردو اور اپنے غلاموں سے جونیک ہیں۔"
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمایا: "وَأَنكِحُوا" بے نکاحوں کی شادی کرانے کا خطاب اولیاء کے ساتھ ہے۔نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ" (البقرۃ:232)
"پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں جب وہ آپس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں۔"
|