Maktaba Wahhabi

544 - 670
اگر ولی کی اجازت صحت نکاح میں شرط نہ ہوتو ان کے روکنے کا کوئی اثر ہی نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا نكاح إلا بولي "[1] " ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔" نیز فرمایا: "لا تُنْكَحُ الأيِّمُ حَتى تستأمر، وَلا البِكْرُ حَتًى تُستأذَن"[2] "بیوہ کی شادی اس کے مشورے کے بغیر اور کنواری کی شادی اس کی اجازت کے بغیر نہ کی جائے۔" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اس کی اجازت کا کیسے پتا چلے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ان تسكت)یعنی وہ اجازت طلب کرتے وقت خاموشی اختیار کرے گی۔ سو اس بنا پر ہم کہتے ہیں:یہ آدمی جس نے مذکورہ عورت سے اپنے اس قول کے ساتھ یعنی تو میری بیوی ہے۔ملنے کا بہانہ اور حیلہ بنایاہے۔اس کے اس قول سے یہ عورت اس کی بیوی نہیں بنے گی بلکہ ولی کی اجازت ضروری ہے۔ رہانکاح کا مشہور کرنا اور اس کااعلان کرنا تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔بعض اہل علم تو اس طرف گئے ہیں کہ نکاح کااعلان کرناضروری اور لازمی ہے،اور بعض اس طرف گئے ہیں کہ نکاح کامشہور ہونا ہی اعلان سے کافی ہے۔ بہرحال جو بھی علماء کاموقف ہے،بلاشبہ اس شخص کا دعویٰ کہ مذکورہ سائلہ اس کی بیوی ہے یہ ایک جھوٹا دعویٰ ہے جس کی شریعت میں کوئی بنیاد نہیں ہے ،لہذا اس عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنے اولیاء کے پاس چلی جائے تاکہ وہ اس کو اس شخص سے بچائیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) بے نماز خاوند سے علیحدگی اختیار کرلینے کا حکم: سوال:سائل کہتا ہے:جب عورت شادی شدہ ہو اور اس کا خاوند نماز نہ پڑھتا ہوتوکیا بیوی
Flag Counter