لیکن وہ لوگ جو کبھی بھی نماز ادا نہیں کر تے وہ کافر ہیں،نہ مومن عورتیں ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ مومن عورتوں کے لیے حلال ہیں۔اہم بات یہی ہے کہ عورت خاوند کے انتخاب میں خوش اخلاقی اوردینداری کو ہی بنیاد بنائے۔
رہا اچھا نسب تواگر وہ میسر آجائے تو بہتر ہے وگرنہ خوش اخلاقی اور دینداری پر ہی اکتفا کیاجائے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إذا أتاكم من ترضون دينه وخلقه فانكحوه "[1]
"جب تمہارے پاس ایسا شخص (نکاح کرانے کی غرض سے ) آئے جس کی دینداری اور خوش اخلاقی کو تم پسند کرتے ہوتو اس سے نکاح کردو ۔"
اور اگر ہمسری بھی میسر آجائے تو یہ افضل ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ولی کی اجازت کے بغیر خفیہ نکاح کا حکم:
سوال:اڑھائی سال قبل میری عمر چالیس سال تھی،میں دین اسلام کی تعلیمات کی پابندی کرنے والی ہوں۔مجھے ایک ایسے نوجوان کی طرف سے پیغام نکاح ملا جس نے ایک دعویٰ کرتے ہوئے کہا:تو میری بیوی ہے،اور دلیل یہ پیش کرتاہے کہ بعض اہل نے ایسی شادی کرنے کی اجازت دی ہے جس کو بوقت عقد تو مشہور نہ کیا جائے ،بعد میں اس کا اعلان کردیا جائے،نیز امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب پر اعتماد کرتے ہوئے کہ انھوں نے فرمایا:"جس نے مشہور کیے بغیر شادی کرلی اس کو رجم نہیں کیا جائے گا۔"تو اس شادی کی کیا حکم ہے؟خاص طور پر کہ میں اکیلی ہی زندگی گزار رہی ہوں اور میں نے اس کواپنے پاس آنے سے منع کردیا ہے لیکن وہ کہتاہے :تو میری بیوی ہے، تو مجھے کیسے روکتی ہے؟جب میں نے اس کو گواہ اور اپنے باپ کو لانے کو کہا تو اس نے یہ دعویٰ کیاکہ اس کے پاس دو گواہ ہیں جوفی الوقت گواہی کو چھپا رہے ہیں تا کہ اس کی (پہلی) بیوی کو خبر نہ ہو،اور وہ چاہتا ہے کہ بعد میں خود ہی اس کو اس سے آگاہ کرے گا۔
جواب:ولی کی اجازت کے بغیر شادی درست نہیں ہے اور کسی کے لیے ممکن نہیں کہ وہ
|