فوت شدہ خاوند پر اظہار غم کے لیے سیاہ کپڑے پہننے کاحکم:
سوال: کیا فوت شدہ شخص پر اظہار غم کے لیے سیاہ کپڑے پہننا جائزہے اور خاص طور پر جب فوت ہونے والا اس کا خاوند ہو؟
جواب:مصائب کے وقت سیاہ لباس پہننا باطل شعار ہے،اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔انسان کومصیبت کے وقت وہ کام کرنا چاہیے جس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔وہ مصیبت کے وقت پڑھے:
"إِنَّا للّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللّٰهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا"[1]
"یقیناً ہم اللہ کی ملکیت ہیں اوربلاشبہ ہم اس کی طرف لوٹنے والے ہیں۔اے اللہ !مجھے میری مصیبت میں اجر عطا کر اور مجھے اس کانعم البدل عطا کر۔"
لہذا جب بندہ ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے یہ کلمات پڑھے گا تو بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس کو اس کے صلے میں اجروثواب عطا کرے گا اور اس کا بہتر بدلہ عطا کرے گا۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا کویہ صورت پیش آئی جب ان کے چچا زاد خاوند ابو سلمہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے جو ان کو تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھے تو انھوں نے مذکورہ کلمات پڑھے۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اپنے دل میں کہتی:ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر کون ہے؟پس جب ان کی عدت ختم ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نکاح کا پیغام دیا۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے۔اسی طرح جو بھی اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور ثواب کی نیت سے یہ کلمات اداکرے گا تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت پراس کو اجر وثواب عطا کرے گا اور اس کو اس کابہتر عوض عطا کرے گا۔
رہا مخصوص لباس،مثلاً کالا اوراس کے مشابہ پہننا تو اس کی کوئی اصل اور بنیاد نہیں ہے بلکہ یہ ایک باطل اور مذموم امر ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
جس عورت کا خاوند ایسے شہر میں فوت ہواجہاں اس کے رشتہ دار نہیں تو اس کا اپنے ولی کے شہر منتقل ہونے کا حکم:
سوال:ایک عورت نے کسی شخص سے شادی کرلی،پھر اس کا خاوند فوت ہوگیا درآں حالیکہ
|