Maktaba Wahhabi

516 - 670
"وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" (البقرۃ:234) "اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں، وہ(بیویاں )اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔" اور تمہارا چار ماہ تک انتظار کرکے عدت شروع کرنا گناہ اور اللہ عزوجل کی نافرمانی ہے۔تمہاری عدت میں صرف دس دن شمار ہوں گے اور جو ایام اس سے زیادہ ہوئے تو ان میں تم عدت گزارنے والی نہیں سمجھی جاؤ گی،لہذا تم پر لازم ہے کہ اللہ عزوجل سے توبہ کرو اور کثرت سے نیک اعمال بجالاؤ،شاید کہ اللہ تمھیں معاف کردے۔عدت کا وقت گزرنے کے بعد اس کی قضا نہیں دی جاسکتی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) اس عورت کے سوگ منانے کا حکم جس کا خاوند اس سے ہمبستری کرنے سے قبل ہی فوت ہوگیا: سوال:ایک شخص نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے دخول سے قبل فوت ہوگیا تو کیا اس عورت پر سوگ منانا لازم ہوگا؟ جواب:جس عورت کا خاوند عقد نکاح کے بعد اور دخول سے پہلے وفات پاگیا اس کی بیوہ پر عدت گزارنا اور سوگ منانا لازم وضروری ہے کیونکہ محض نکاح سے عورت بیوی بن جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں شامل ہوجاتی ہے: "وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" (البقرۃ:234) "اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں، وہ(بیویاں )اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔" نیز امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا"[1]
Flag Counter