جواب:خاوند کی وفات پر سوگ کرنے والی عورت کے لیے خوشبو کو چھونا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے لیکن اپنے بچوں یا مہمانوں کو ان کے ساتھ اس میں شریک ہوئے بغیر پیش کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
ایسی عورت کو عدت سے فارغ ہونے سے پہلے صراحتاً نکاح کاپیغام بھیجنا جائز نہیں ہے،البتہ بغیر تصریح کے اشارتاً پیغام دینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ" (البقرۃ:235)
"اور تم پر اس بات میں کچھ گناہ نہیں جس کے ساتھ تم ان عورتوں کو پیغام نکاح کااشارہ کرو۔"
اللہ تعالیٰ نے اشارتاً پیغام دینے کو مباح قرار دیا ہے مگر صراحتاً پیغام دینے کو جائز قرار نہیں دیا،اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اس میں حکمت بالغہ ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
بعض وجوہات کی بنا پر عدت میں تاخیر کرنے کا حکم:
سوال:میری عمر چالیس سال ہے۔میں شادی شدہ ہوں اور میرے پانچ بچے ہیں۔12مئی 1985م کومیرے خاوند کا انتقال ہوگیا لیکن بعض اعمال کی وجہ سے ،جو میرے خاوند اور بچوں کے متعلق تھے،میں عدت نہ گزار سکی لیکن چار ماہ گزرنے کے بعد میں نے 12 ستمبر 1985م سے عدت گزارنا شروع کی مگر میں عدت کا ایک مہینہ گزار پائی تھی کہ مجھے ایک حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے میں گھر سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگئی۔کیایہ مہینہ عدت میں شمار ہوگا؟کیا میرا یوں،یعنی خاوند کی وفات کے چار ماہ بعد،عدت گزارنا صحیح ہے یا نہیں؟واضح رہے کہ میں گھر کے اندر کچھ کام سرانجام دیتی ہوں کیونکہ میرے پاس کوئی شخص نہیں ہے جس پر میں گھریلو کاموں کے لیے اعتماد کرسکوں۔
جواب:بلاشبہ تمہارا یہ عمل حرام ہے کیونکہ عورت پر واجب ہے کہ جب اسے اپنے خاوند کی وفات کا علم ہو اس وقت سے وہ عدت اور سوگ کا آغاز کرے،اور اس میں تاخیر کرنا اس کو حلال نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
|