عورت کے دعویٰ حمل کو چار سال ہونے کو ہیں۔کیا وہ عورت شادی کرسکتی ہے؟اوراس کے خرچ کا کیا حکم ہے؟
جواب:عدت والی عورتوں کی چھ قسمیں ہیں،ان میں سے ایک حاملہ ہے،اور اس کی عدت،خاوند کی موت سے ہو یا اس کے سوا طلاق یا فسخ سے وضع حمل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ " (الطلاق:4)
"اورجوحمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔"
اور بعض حمل کاباقی رہنا بعض عدت کے بقا کو واجب کرتاہے کیونکہ اس نے اپنا سارا حمل نہیں بلکہ بعض حمل وضع کیا ہے۔آیت کے عموم کی روشنی میں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ حمل عورت کے پیٹ میں مرجائے۔ثابت ہوا کہ اگرعورت کا حمل محقق ہوتو وہ وضع حمل تک عدت میں رہے گی،اور اگر وہ بائنہ ہو اور حمل کی موت ثابت ہوجائےتو عورت کا خرچہ واجب نہیں ہوگا۔(محمد بن ابراہیم)
حائضہ ہونے والی مطلقہ کی عدت کا بیان:
سوال:اس مطلقہ کی عدت کیا ہے جو حائضہ ہوتی ہے؟
جواب:جونسی عورت حائضہ ہوتی ہو اس کی عدت تین حیض ہے ،خواہ اس میں تین مہینوں سے زیادہ وقت لگ جائے یا کم وقت میں تین حیض مکمل ہوجائیں،اس میں مہینوں کاکوئی اعتبار نہیں،سوائے اس عورت کے جس کو ابھی حیض نہ آتا ہویاوہ حیض سے مایوس ہوچکی ہو۔(السعدی)
مطلقہ عورت کی عدت میں اس کو پیغام نکاح دینے کا حکم:
سوال:ایک عورت کی اپنے خاوند سے جدائی ہوگئی۔ایک شخص نے اس کو دوران عدت نکاح کا پیغام دیا اور وہ اس کوخرچ بھی دیتاہے ۔کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
جواب:عورت کو عدت میں واضح طور پر نکاح کاپیغام دینا جائز نہیں ہے اگرچہ وہ خاوند کی وفات کی عدت میں ہی کیوں نہ ہو،اس پر مسلمانوں کااتفاق ہے۔اس کے پیش نظر
|