طلاق کا مطالبہ کرنے پر مجبور کردے وہ یہ ہے کہ خاوند عورت کے حقوق کی ادائیگی سے اس طرح باز رہے کہ عورت کا اس کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہوجائے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللّٰـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللّٰـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ "(البقرۃ:226۔227)
’’ ان لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں سے قسم کھا لیتے ہیں، چار مہینے انتظار کرنا ہے، پھر اگر وہ رجوع کرلیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔اور اگر طلاق کا پختہ ارادہ کرلیں تو بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ (الفوزان)
ایک طلاق کی نیت سے طلاق دینے والے سے سبقت لسانی کی وجہ سے تین طلاقوں کالفظ نکل گیا:
سوال:ایک آدمی کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا،اس نے یہ کہنے کا ارادہ کیا کہ اس کو ایک طلاق مگر سبقت لسانی کی وجہ سے اس کے منہ سے تین طلاقوں کا لفظ نکل گیا جو کہ اس کی نیت نہیں تھی۔اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:جب بغیر قصد اور ارادے کے اس کی زبان سے تین طلاقوں کا لفظ نکلا جبکہ اس کا ارادہ ایک طلاق دینے کاتھا تو اس صورت میں ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے بلکہ اگر اس نے"طاہر" لفظ بولنا چاہا مگر سبقت لسانی کی وجہ سے طلاق کا لفظ منہ سے نکل گیا تو اس سے اس کے اوربیوی کے درمیان طلاق واقع نہیں ہوگی۔واللہ اعلم۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
چار سال حمل باقی رہنے کی صورت میں حاملہ کی عدت کا بیان:
سوال:ایک عورت کا حمل چھٹے مہینے میں متحرک ہوا،پھر ایک مرتبہ نویں مہینے میں متحرک ہوا،پھر اس کے بعد ساکن ہوگیا، پھر اس کے خاوند نے اس کو طلاق دے دی اور اب
|