Maktaba Wahhabi

505 - 670
نصیحت کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔ جواب:یہ شخص اللہ کے حکم کی نافرمانی کرنے والا ہے اور اس کی شریعت کا مخالف ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے خاوندوں کو بھلائی کے ساتھ رہن سہن اختیار کرنے کا حکم دیاہے،اور یہ بھلائی نہیں کہ مرد غضبناک ہوکر گھر میں داخل ہو،ڈانٹ ڈپٹ کرے اور مار پیٹ کرے،ایسے کام اس شخص سے ہی سرزد ہوتےہیں جو کمزور عقل ودین کا مالک ہے،لہذا اُس پر واجب ہے کہ اگر وہ اچھی اور خوشگوار زندگی بسر کرنا چاہتا ہے تو وہ فراخ دلی سے اپنے گھر میں آئے اور اپنی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے: " خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي "[1] "تم میں سے بہتر آدمی وہ ہے جو اپنے اہل کے ساتھ بہتر ہے،اور میں اپنے اہل کے لیے تم سے بہتر ہوں۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) بلاعذر طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم: سوال:جب عورت اپنے خاوند سے بلا عذر طلاق کے ذریعے جدائی کا مطالبہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقهامن غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة"[2] "جونسی عورت بلا عذر اپنے خاوندسے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔" اس لیے کہ اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سے سب سے مبغوض طلاق ہے،اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال میں لانے کی اجازت ہے،بلاضرورت مکروہ ہے کیونکہ اس پر جتنے نقصانات مرتب ہوتے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں ہیں۔رہی وہ ضرورت جو عورت کو
Flag Counter