Maktaba Wahhabi

508 - 670
طلاق کی عدت گزارنے والی عورت کو نکاح کا پیغام دیناکیسے جائز ہوسکتا ہے؟ جس نے دوران عدت نکاح کاپیغام دیا وہ اور اس جیسے لوگ ایسی سزا کے مستحق ہیں جو ان کو اس کام سے باز رکھے۔نکاح کا پیغام دینے والے اور جس کو پیغام دیاگیا دونوں کو سزا دی جائے،اور اس کے قصد وارادے کے برعکس بطور سزا اُس شخص کو اس عورت سے نکاح کرنے سے ڈانٹ ڈپٹ کی جائے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) حمل کے فوت ہونے سے عدت کے ساقط ہونے کا حکم: سوال:جب حمل فوت ہوجائے تو کیا اس کے ساتھ عدت ساقط ہوجاتی ہے؟ جواب:شارح"المنتقی" کے کلام کے مطابق ان کا یہ قول ہے کہ"ظاہری عبارت آیت کے عموم کی وجہ سے اس پر دلالت کرتی ہے اگرچہ حمل عورت کے پیٹ میں مرجائے (پھر بھی وہ عدت میں رہے گی۔)"میں کہتا ہوں:بے شک یہ کہا جاتاہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ " (الطلاق:4)سے وہ وضع حمل مراد ہے جو عادت کے مطابق ہو،پس عورت نے زندہ یا مردہ بچہ جنم دیا،وہ عورت عدت سے فارغ ہوگئی،اور جب تک زندہ یا مردہ حالات میں بچہ اس کے پیٹ میں رہے اور اس کے نکلنے کی امید ہوتو عورت اس کے نکلنے تک عدت میں ہوگی،اور اگر بچہ پیٹ میں ہی فوت ہوجائے اور اس کے نکلنے کی واضح امید بھی نہ ہوتو اس عورت کو اگر بچے کے پیٹ سے نکلنے تک عدت میں باقی رہنے کاحکم دیا جائے درآں حالیکہ بچے کے نکلنے کی امید نہ ہوتو اس عورت کو بہت سی تکلیف میں مبتلا رہنا پڑے گا۔ بظاہر صحیح بات یہ محسوس ہوتی ہے کہ جب بچے کی موت متحقق ہوجائے اور بچے کے نکلنے کی بھی امید نہ ہوتو وہ عورت غیر حاملہ جیسی عدت گزارے گی کیونکہ حمل کا حکم اس عورت سے ساقط ہوچکا جس طرح اس سے حاملہ کا نفقہ ساقط ہوگیا۔ اس ظاہری مفہوم کی تائید ہوتی ہے اس سے کہ بلاشبہ حاملہ عورت کی عدت کی حکمت یہ ہے کہ نطفے خلط ملط نہ ہوجائیں اور نسب مشتبہ نہ ہوجائے،اور اس مسئلے میں یہ حکمت پائی جاتی ہے۔مجھے جو قول ظاہر اور راجح معلوم ہوتاہے وہ یہ کہ اس حالت میں حمل
Flag Counter