نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہوگی جس کی وجہ سے مصلحت کا تقاضا یہ ہوگا کہ وہ اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کی طلاق کا حکم دیں۔اس مسئلے کا یہی جواب ہے جس کے متعلق اکثر سوال کیا جا تا ہے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عورت کا اپنے نشے باز خاوند سے طلاق مانگنے کا حکم:
سوال: عورت کا اپنے خاوند سے طلاق مانگنے کا حکم کیسا ہےجب وہ نشہ آور چیزیں استعمال کرتا ہو؟ اور عورت کا اس کی زوجیت میں رہنا کیسا ہے؟ معلوم رہے کہ خاوند کے علاوہ کوئی دوسرا اس کی اور اس کے بچوں کی کفالت کرنے والا بھی نہیں ہے۔
جواب: عورت کا اپنے نشے باز خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے کیونکہ اس کے خاوند کی حالت نا پسندیدہ ہے۔ جب وہ اس سے طلاق کا مطالبہ کرے گی تو اولاد جب سات سال سے کم عمر کی ہو گی تو وہ ماں کے تابع ہوگی اور باپ پر ان کا خرچہ لازم ہوگا لیکن اگر عورت کا اپنے خاوند کے پاس رہنا ممکن ہو وہ نصیحت کرکے اس کی اصلاح کر سکے تو یہ زیادہ بہتر ہے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عورت کا اپنے بے نماز خاوند سے طلاق طلب کرنے کا حکم:
سوال:میرا خاوند تارک صلاۃ ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ نماز کا تارک کافر ہوتا ہے مگر میں اپنے خاوند سے بہت زیادہ محبت رکھتی ہوں اور میرے ہاں اس سے اولاد بھی ہے ہم خوشگوار زندگی بسر کررہے ہیں اور اکثر میں اس کو نماز پڑھنے کا کہتی ہوں تو وہ کہتا ہے: میرا رب مجھ کو ہدایت دے گا۔ آپ کی نگاہ میں ایسے شخص کے ساتھ تعلق رکھنے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب:ہمارے خیال کے مطابق ایسے خاوند کے ساتھ زندگی گزارنا جوتا رک صلاۃ ہے اور جس کے متعلق اس کی بیوی یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ وہ کافر ہے۔ جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ
|