Maktaba Wahhabi

493 - 670
اللّٰـهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ" (الممتحنہ :10) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو ان کی جانچ پڑتال کرو، اللہ ان کے ایمان کو زیادہ جاننے والا ہے، پھر اگر تم جان لوکہ وہ مومن ہیں تو انھیں کفار کی طرف واپس نہ کرو، نہ یہ عورتیں ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ (کافر) ان کے لیے حلال ہوں گے۔‘‘ پس اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمادی ہے کہ بلا شبہ مومن عورتیں کافر مردوں پر حرام ہیں ،جیسا کہ کافر مرد ان عورتوں پر حرام ہیں ، سو اس بنا پر عورت پر واجب ہےکہ وہ ایسے خاوند سے فی الفور علیحدگی اختیار کرے اور اس کے ساتھ زندگی نہ گزارے اور نہ اس کے ساتھ ایک بستر پر یا اس کے علاوہ جگہوں میں اکھٹی ہو کیونکہ وہ اپنے شوہر پر حرام ہے۔ رہی اس کی اپنے خاوند سے محبت اور اس کے ساتھ قابل ستائش زندگی کا گزارنا تو بلاشبہ جب اس کو یہ علم ہو جائے گا کہ وہ مرد اس پر حرام ہے اور جب تک وہ ترک نماز پر مصر رہے گا اس عورت کے لیے وہ اجنبی مرد کی طرح ہوگا تو اس کی یہ حجت ختم ہو جائے گی کیونکہ مومن کے ہاں اللہ کی محبت ہر محبت سے اعلیٰ و بالا ہے اور مومن کے ہاں اللہ کی شریعت ہر ایک چیز سے فوقیت رکھتی ہے۔ رہی اولاد تو جب تک وہ مرد اس حالت میں ہے اس کی ان بچوں پر کوئی ولایت نہیں ہے ،اس لیے کہ بچوں پر ولایت کی شرط ہے کہ والی مسلم ہو جبکہ وہ شخص تو مسلمان نہیں ہے لیکن میں اس آدمی کو نصیحت کرنے میں اپنی آوازاس سائلہ کی آواز کے ساتھ ملاتا ہوں کہ وہ اپنی بھلائی اور دین داری کی طرف پلٹ آئے اور اپنے کفر اور ارتدادسے باز آجائے اور کثرت سے نیک اعمال بجالاتا ہوا مکمل طور پر نماز کو قائم کرنے والا بن جائے، اگر وہ اپنی نیت اور ارادے میں اللہ کو سچا بنا کر دکھائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے نمازی بننے کا یہ کام آسان کردے گا ،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
Flag Counter