Maktaba Wahhabi

488 - 670
کو معاف کردے تو یہ افضل اور بہتر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "وَأَن تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ" (البقرۃ:237) "اور یہ (بات) کہ تم معاف کردوتقوے کے زیادہ قریب ہے۔" "اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "وَمَا زَادَ اللّٰهُ عَبْداً بِعَفْوٍ إِلاَّ عِزًّا"[1] "اور اللہ کسی بندے کو معاف کرنے کی وجہ سے اس کی عزت میں اضافہ ہی فرماتا ہے۔ رہا اس کا اپنے مسلمان خاوند کے دین کو گالیاں دینا تو یہ کفر اکبر ہے، ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت اور سلامتی کے طلب گار ہیں۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) سوال:میری بیوی بظاہر دین کی پابند ہے لیکن وہ میرے ساتھ زبان درازی کرتی ہے اور بعض اوقات نماز میں بھی سستی کرتی ہے ، پس جب میں اس پر سختی کرتا ہوں تو وہ اکڑ جاتی ہے۔ سو بتائیے کہ میں اس طرح کی عورت سے کیا سلوک کروں؟ واضح ہو کہ اس سے میری اولاد بھی ہے۔ جواب:جہاں تک نماز کا تعلق ہے تو تمہارے لیے اپنی بیوی کو اس سستی کرنے کی اجازت دینا بالکل جائز نہیں ہے۔ اور اگر وہ ترک نماز کی اس سستی پر اصرار کرتی ہے تو اس سے جدائی اختیار کرلو چاہے تیری اولاد کی ایک جماعت اس کے بطن سے پیدا ہوئی ہو۔ رہی اس کی زبان درازی، العیاذ باللہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اپنی بیوی کے متعلق اسی قسم کی شکایت کی تھی، جیسا کہ احمد اور ابو داؤد نے صحیح سند کے ساتھ لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میری ایک بیوی ہے، پھر اس کی کچھ زبان درازی کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ "طلقها" "اس کو طلاق دے دو"لقیط رضی اللہ عنہ نے کہا:میری اس سے محبت اور اولاد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter