Maktaba Wahhabi

487 - 670
کے خاوند (نندوئی)یا عورت اپنے چچا کے بیٹوں وغیرہ ،جو اس کے محرم رشتہ دار نہیں ہیں، ان کے سامنے اپنا چہرہ کھولے ،پس یہ قطعاً جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس مسئلے میں عورت کے لیے مرد کی اطاعت کرنا واجب ہے۔ اطاعت تو صرف خیرو بھلائی کے کاموں میں ہوتی ہے بلکہ عورت پر لازم ہے کہ وہ حجاب اور پردہ اختیار کرے چاہے اسے خاوند طلاق ہی دے دے اگر اس کا شوہر اس کو طلاق دے دے گا تو ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ اس کو اس سے بہتر شوہر عطا کرے گا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا: "وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللّٰـهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ ۚ "(النساء:130) "اور اگر وہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں تو اللہ ہر ایک کو اپنی وسعت سے غنی کردےگا۔" اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَمَن يَتَّقِ اللّٰـهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا" (الطلاق:4) "اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے اس کے کام میں آسانی پیدا کردےگا۔" اور خاوند کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو جبکہ وہ پردہ کرے جو پاکدامنی اور سلامتی کے اسباب میں سے ہے تو وہ اس کو طلاق کی دھمکی دے، ہم اللہ سے عافیت کے طلب گار ہیں۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) جب عورت اپنے خاوند اور اس کے دین کو گالیاں دے تو کیا وہ مطلقہ ہو جائے گی؟ سوال:مسلمان عورت جب اپنے خاوند اور اس کے دین کو گالیاں دے تو کیا شریعت کی روسے اس پر طلاق واقع ہوجائے گی جیسے کہ ہم اکثر لوگوں سے سنتے ہیں؟ ہمیں فائدہ پہنچائیے اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائے۔ جواب:جب بیوی اپنے خاوند کو گالیاں دے تو وہ مطلقہ نہیں ہوتی بلکہ اس کو اللہ کی جناب میں توبہ کرنی چاہیے اور اپنے خاوند سے معافی مانگنی چاہیے ۔ جب خاوند اس کو معاف کردے تو کوئی حرج نہیں۔ اور جب مرد اس کو قصاص کے طور پر اتنی گالیاں دے لے جنتی اس نے دیں اور زیادتی نہ کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، اور اگر اس
Flag Counter