Maktaba Wahhabi

477 - 670
سوال کریں گے کہ کیا تم اپنے اس کلام سے طلاق دینے کا اردہ رکھتے ہو؟یعنی جب تمہاری بیوی اس مسئلے میں تمہاری مخالفت کرے تو تم اس سے بے ر غبتی کروگے اور اس کو نہ چاہو گے یا اس کلام سے تمہارا مقصد صرف اس کو ڈانٹنا اور منع کرناہے؟اور(ہم کہتے ہیں):جب وہ اس حالت میں تمہاری مخالفت کرے گی تو وہ طلاق یافتہ نہ ہوگی،لیکن تم پر قسم کاکفارہ واجب ہوگا کیونکہ اس صیغے کا حکم قسم کا حکم ہے،اور اس مسئلے میں قدرے تفصیل ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ایک ماہ کی طلاق کاحکم: سوال:کیا حکم ہے اس ایک طلاق کا جو ایک لفظ کے ساتھ محدود مدت کے لیے دی گئی،یعنی خاوند اپنی بیوی سے کہتاہے:تجھے ایک ماہ کے لیے طلاق۔کیا یہ طلاق واقع ہوجائے گی؟اور کیا مرد گناہگار ہوگا اگر وہ مہینہ گزرنے سے پہلے بیوی کے پاس چلاجائے؟معلوم رہے کہ وہ اس مدت میں اپنے خاوند کے گھر سے باہر نہیں نکلی۔ جواب:ہاں طلاق واقع ہوجائے گی اور یہ ایک رجعی طلاق ہوگی،یعنی مرد کو عدت کے اندر عورت کو واپس لینے کا حق ہوگا۔طلاق وقت کے ساتھ محدود نہیں ہوتی،مثلاً:کوئی شخص کہے:تجھے ایک مہینہ یا ایک سال کے لیے طلاق ،لہذا جب طلاق دے دی جائے گی تو وہ کسی وقت کے ساتھ محدود نہ ہوگی کہ اس وقت کے گزرنے سے طلاق ختم ہوجائے لیکن جب یہ طلاق تین سے نیچے اور بلاعوض ہوتو مرد کو یہ حق ہے کہ وہ اس کی عدت کے اندر اندر اس سے رجوع کرلے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) کسی شخص کااپنے اور اپنے نفس کے درمیان بیوی کو طلاق دینے کا حکم: سوال:ایک آدمی لمبا عرصہ اپنی بیوی سے غائب رہا،اور اس نے اپنے اور اپنے نفس کے درمیان اس کو طلاق دے دی مگر بیوی کو اس بات کی خبر نہ دی،کیا ایسی طلاق واقع ہوجائے گی؟ جواب:طلاق واقع ہوجائے گی اگرچہ بیوی کو نہ پہنچی ہو۔جب انسان طلاق کا لفظ بول دے اور یوں کہے:میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو بیوی پر طلاق واقع
Flag Counter