Maktaba Wahhabi

478 - 670
ہوجائےگی ،خواہ بیوی کو اس کا علم ہو یا نہ ہو۔بالفرض اگر اس عورت کو تین ماہواریاں گزرنے کے بعد طلاق کا علم ہوا تو اس کے نہ جاننے کے باوجود اس کی عدت مکمل ہوجائے گی۔اور اسی طرح اگر ایک شخص وفات پاجائےاور اس کی بیوی کو اس کی موت کا علم نہ ہومگر عدت گزرنے کے بعد تو بلاشبہ اس وقت اس پر عدت نہ ہوگی کیونکہ مدت عدت ختم ہونے سے عدت مکمل ہوگئی۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) شادی سے قبل مرد کا کہنا:اگر عورت نے شادی کے بعد ایسا کہا تو اس کو طلاق: سوال:الحمدللہ میں ایک شادی شدہ نوجوان ہوں لیکن میری شادی سے چوبیس گھنٹے سے کچھ کم پہلے میرے اور دلہن کے گھر والوں کے درمیان بعض چغل خوروں اور حاسدوں کی وجہ سے سخت اختلاف ہوگیا جس نے مجھے شدید غصہ دلایا،اور شادی سے قبل بیوی کے متعلق مجھ سے ایک غلطی کروادی، وہ اس طرح کہ میں نے منگیتر کا قصد وارادہ کرکے ایک جملہ بولا جبکہ ابھی تک شادی نہیں ہوئی تھی:اگر اس نے شادی کے بعد یہ کام کیا تو اس کو طلاق ہوگی۔شادی ہوجانے کے بعدہمارے درمیان بہت سی مفاہمت پیدا ہوگئی اور موافقت اس حد تک بڑھ گئی کہ میں نے خود ہی اس کو وہ کام کرنے کی اجازت دے دی۔کیا اس سے طلاق پڑ جائے گی یا نہیں؟اور مجھ پر اس سلسلے میں کیا واجب ہوگا؟معلوم رہے کہ میری بیوی اس موضوع کے متعلق اور جو کچھ میں نے اس کے متعلق شادی سے پہلے کہا،کچھ نہیں جانتی تھی بلکہ میں اس کو خبر دینے سے ہمیشہ ڈرتا ہی رہتا ہوں،کبھی ایسا نہ ہو کہ ہماری ازدواجی زندگی میں تلخیاں پیدا ہوجائیں۔ جواب:بلاشبہ تم نے جو ذکر کیا کہ تم نے جوطلاق کو معلق کیا(یعنی) اس عورت کی طلاق کو بعض کاموں میں سے کسی کام کے کرنے کے ساتھ معلق کیا تو اس کا کوئی اثر نہیں ہے کیونکہ ایسا عقد نکاح سے پہلے ہوا جبکہ طلاق عقد کے بعد ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ
Flag Counter