سے نواز کرعنداللہ ماجور ہوں۔
جواب:اولاً:سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں،پس پہلی طلاق کے متعلق وہ کہتا ہے کہ وہ نشے اور غصے کی حالت میں تھا اور دوسری طلاق شدید غصے کی حالت میں دی،اور تیسری طلاق بھی شدید غصے کی حالت میں ہی دی۔
وہ سوال کرتاہے کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے؟میں اس سے استفسار کرتا ہوں کیا اس نے اس کو طلاق سمجھا کہ نہیں؟ کیا اس نے بذات خود اس کو طلاق اعتبار کیا یا نہیں؟حالت نشہ میں دی ہوئی طلاق میں علماء کا اختلاف ہے ،ان میں سے بعض نے کہا:اس کے عقل سے بیگانہ ہونے کی وجہ سے اس کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ان میں سے بعض کا کہناہے کہ بطور سزا طلاق واقع ہوجائےگی،جبکہ راجح قول یہ ہے کہ اس کی طلاق واقع نہ ہوگی کیونکہ وہ غیر عاقل ہے اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کیا کہہ رہاہے؟
رہی سزا تو بلاشبہ ہم اس کو کوڑوں کی سزا دیں گے،مثلاً:پہلی مرتبہ شراب پینے پر ہم اس کو کوڑے ماریں گے ،جب دوسری مرتبہ شراب پیے گا ہم پھر اسے کوڑے ماریں گے،جب تیسری مرتبہ شراب پیے گا ہم پھر اسے کوڑے ماریں گے اور جب وہ چوتھی مرتبہ شراب پیے گا تو ہم اس کو قتل کردیں گے کیونکہ صحیح حدیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" من شرب الخمر فاجلدوه ، ثم إن شرب فاجلدوه ، ثم إن شرب فاجلدوه ، ثم إن شرب فاقتلوه"[1]
"جوشراب پیے اس کو کوڑے لگاؤ،پھر اگرشراب پیے تو اس کو کوڑے مارو،پھر اگر شراب پیے تو اس کو کوڑے لگاؤ،پھر اگر شراب پیے تو اس کو قتل کردو۔"
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوتھی مرتبہ شراب پینے پر اس کو قتل کرنے کا حکم دیا۔علماء کا اس میں اختلاف ہے کیا یہ قتل کرنے والا حکم منسوخ ہے یا محکم؟بعض نے کہا:بلاشبہ وہ منسوخ ہے،یہ بھی کہا گیاہے ،بلاشبہ وہ محکم لیکن مقیدہے۔
اور صحیح بات یہ ہے کہ بلاشبہ وہ محکم مقید ہے لیکن کس کے ساتھ مقید ہے؟جب
|