Maktaba Wahhabi

463 - 670
مُّشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّن مُّشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللّٰـهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ"(البقرۃ:221) ’’اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن لونڈی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھی لگے اور نہ (اپنی عورتیں) مشرک مردوں کے نکاح میں دو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور یقینا ایک مومن غلام کسی بھی مشرک مرد سے بہتر ہے، خواہ وہ تمھیں اچھا معلوم ہو۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ"(الممتحنہ:10) "نہ یہ عورتیں ان کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ(کافر) ان کے لیے حلال ہوں گے۔" اس وجہ سے کہ عورت کے متعلق خدشہ ہے کہ مرد اس کو اس کے عقیدے سے پھیر دے گا اور عورت مرد سے اس فساد عقیدہ کو قبول کرلے گی مگر مرد اس سے اصلاح عقیدہ کو قبول نہیں کرے گا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: "أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ" (البقرہ:221) "یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں۔" یعنی بلاشبہ مشرکین کی یہ عادت ہے کہ وہ ایسے اقوال،اعمال اور اعتقادات کی طرف دعوت دیتے ہیں جو آگ میں داخل ہونے کا سبب بنتے ہیں۔اور زوجیت کا تعلق اس دعوت کو دلوں میں اتارنے کا ایک زبردست محرک ہے ،لہذا اس کا خاوند اس سے اس وقت تک راضی نہ ہوگا جب تک یہ اس کے دین کی پیروی نہ کرے گی،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter