Maktaba Wahhabi

462 - 670
وہ آدمی بھی سانڈھ کی طرح ہے جس نے اس عورت کے ساتھ شادی کی اور پھر اس سے جدائی کا مطالبہ کیا گیا۔یہی ہے وہ نکاح جس کو نکاح تحلیل(حلالہ) کہتے ہیں۔اس کے وقوع کی دو صورتیں ہیں: 1۔پہلی صورت یہ ہے کہ عقد کے وقت یہ شرط لگائی جائے اورخاوند سے کہا جائے:ہم تجھ سے اس شرط پر اپنی بیٹی کا نکاح کرتے ہیں کہ جب اس سے مجامعت کر تو تو اس کو طلاق دےدے گا۔ 2۔دوسری صورت یہ ہے کہ یہ نکاح شرط کے بغیر واقع ہو مگر نیت یہی ہو۔ اور کبھی یہ نیت خاوند کی طرف سےہوتی ہے اور کبھی بیوی اور اس کے اولیاء کی طرف سے ،پس جب یہ خاوند کی طرف سے ہوتو خاوند ہی وہ شخص ہے جس کے ہاتھ میں جدائی کا اختیار ہے۔سو اس کے لیے اس عقد کے ذریعے بیوی حلال نہیں ہوگی کیونکہ اس دوسرے خاوند کا مقصد نکاح کرنا نہیں ہے جو کہ بیوی کے ساتھ بقا ،الفت،محبت،پاکدامنی اور اولاد کی طلب اور اس کے علاوہ نکاح کی مصلحتوں سے حاصل ہوتا ہے،لہذا یہ نکاح ان مقاصد سے خالی ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہوگا۔ رہی عورت یااس کے اولیاء کی نیت تو اس میں علماء کے مابین اختلاف ہے اور میرے پاس اب کوئی بنیاد نہیں جس سے ثابت ہو کہ کونسا قول زیادہ صحیح ہے؟ خلاصہ کلام یہ ہے کہ نکاح تحلیل(حلالہ) حرام نکاح ہے ،اور ایسا نکاح ہے جس سے بیوی پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی کیونکہ یہ نکاح ہی صحیح نہیں ہوتا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) مسلمانوں کی بیٹیوں کو غیر مسلموں سے بیاہنے کا حکم: سوال:مسلمانوں کی بیٹیوں کو غیر مسلم سے بیاہنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: اس نکاح کے متعلق کتاب وسنت اور مسلمانوں کے اجماع کے دلائل کے ساتھ حکم یہ ہے کہ یہ نکاح باطل ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّن
Flag Counter