عورت کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنی غیرت کا مسئلہ بنائے کہ اس کی غیرت اس کو حرام اور باطل کام میں ملوث کردے،اور یہ باطل،حرام بلکہ کبیرہ گناہوں سے ہے کہ عورت بلاوجہ اور بلا سبب اپنے خاوند سے طلاق کامطالبہ کرے۔
اور وہ اسباب جن کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے وہ مشہور ہیں،مثلاً :شوہر کا بیوی کے نان ونفقہ سے عاجز آجانا،خاوند کو ایسےجنون کا لاحق ہوجانا جس کی وجہ سے عورت کو اپنی جان کا خطرہ ہو،یا اس کو ایسی مرض کا لگ جانا جس سے عورت خوفزدہ ہو،اور اس طرح کے دیگر اسباب کی وجہ سے وہ طلاق طلب کرسکتی ہے۔
یہ وہ عیوب ہیں جن کو علماء نے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے، پس اگر عورت نے ان اسباب میں سے کسی سبب کی وجہ سے اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کیا ہے تو یہ اس کے لیے جائز ہے ،لیکن اگر وہ اپنے خاوند سے اس وجہ سے طلاق کا سوال کرے کہ وہ اس پر ایک اور عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ بھی تسلیم کرتی ہے کہ اس کو صرف اس کی غیرت اس مطالبے پر برانگیخت کرتی ہے تو میں اس کو اس صحیح حدیث کے ساتھ نصیحت کروں گا جس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور اصحاب سنن نے بیان کیا ہے ۔ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة"[1]
"جونسی عورت بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"
اس کے ساتھ میں تمہارے علم میں یہ بات بھی لانا چاہتا ہوں کہ اگر تم بغیر سبب کے طلاق طلب کروگی تو مسلمان قاضی تمھیں ہرگز طلاق نہیں دے گا کیونکہ طلاق دینا قاضی کے اختیار میں نہیں ہے،طلاق کا فیصلہ کرنے والا رب الارباب عزوجل ہے ،لہذا اگر ہزار قاضی بھی بغیر سبب کے طلاق دے دیں تو تمھیں معلوم ہونا چاہیےکہ طلاق واقع نہیں ہوگی،
|