کیا تعدد ازواج کا حکم اب منسوخ ہے؟
سوال:قرآن مجید میں تعدد ازواج کے متعلق آیت کریمہ ہے:
"فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً" (النساء: 3)
"پھر اگر تم ڈرو کہ عدل نہیں کرو گے تو ایک بیوی سے۔"
اور قرآن مجید کے ایک دوسرے مقام پر فرمان باری تعالیٰ ہے:
"وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ" (النساء : 129)
"اور تم ہر گز طاقت نہیں رکھتے کہ عورتوں کے درمیان برابر ی کرو ،خواہ تم حرص بھی کرو۔"
سو پہلی آیت میں ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کے لیے بیویوں کے درمیان عدل کرنے کی شرط لگائی گئی اور دوسری آیت میں یہ واضح کردیا کہ عدل والی شرط ممکن نہیں ہے۔
کیا پہلی آیت منسوخ ہے؟ اور عدل کی شرط ممکن نہ ہونے کی وجہ سے صرف ایک عورت سے شادی کرنا جائز ہے۔ ہمیں جواب عنایت فرما کر فائدہ پہنچائیے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
جواب:مذکورہ دونوں آیتوں میں تعارض نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی آیت دوسری کو منسوخ کرتی ہے۔ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی صورت میں جس عدل کا حکم دیا گیا ہے وہ وہ ہے جو انسان کی قدرت میں ہے اور وہ باریوں اور نان و نفقہ میں عدل و انصاف کرنا ہے۔ رہا محبت اور اس کے توابع جماع وغیرہ میں عدل کرنا یہ انسان کی طاقت میں نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ کے فرمان: "وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ" سے یہی مراد ہے۔
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے حدیث ثابت ہے، کہتی ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان باری تقسیم کرنے میں انصاف کرتے تھے اور فرماتے تھے:
|