Maktaba Wahhabi

435 - 670
لیکن دو شرطوں کے ساتھ: ایک یہ کہ رضاعت پانچ معلوم رضعات سے مکمل ہو،اور دوسری یہ کہ رضاعت بچے کی عمر کے دو سال کے اندر ہو۔رضاعت محرمہ میں جاری ہونے والا یہی وہ قاعدہ ہے۔ رہا تمہارا خاص مسئلہ اور جو تم نے ذکر کیا ہے کہ تم نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے کہ تم نے اور تمہاری اس بیوی نے ایک عورت کادودھ پیا ہے،اور تم نے اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کے دو سال بسر کیے ہیں تو اس مسئلہ میں تم کو شرعی قاضی یا اپنے علاقے کے معتمد مفتی کی طرف جانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کو مسئلے کی حقیقت معلوم ہوسکے،پھر اس کے بعد وہ تمھیں شرعی حکم سے خبردار کریں گے۔ان شاء اللہ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) کیا معاہدے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟ سوال:میں ایک آدمی ہوں جس کی عمر اڑتالیس برس ہو چکی ہے۔ میں ایک بیماری میں مبتلا ہو گیا اور میرے پاس میرے گھر والوں میں سے کوئی بھی نہیں تھا۔ میرا ایک کام شریک ساتھی اور مسلمان دوست تھا۔ مجھے اس حالت میں مدداور نگہداشت کی ضرورت تھی، پس اس دوست نے میری مدد کی اور مجھے اپنے گھر لے گیا، اس کی بیوی ایک باشرع مسلمان خاتون اور قرآن کو پڑھنے والی تھی، وہ میری بیماری کے دوران میری خدمت کرتی رہی، جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مجھے صحت و عافیت عطا کردی تو میں نے یہ چاہا کہ اس کو اپنی بہن بنالوں ،درآں حالیکہ میری مطلق طور پر بہنیں نہیں ہیں، ہم نے اپنے سامنے قرآن رکھا اور اس پر عہد کیا کہ یہ خاتون میری بہن اور تمام حالات میں میری محرمہ ہے، یہ عہد اس کے شوہر بیٹوں اور بیٹیوں کی رضا مندی سے ہوا ،اس میں میرے خاندان کی رضا بھی شامل تھی۔اب میں اس کو اپنی واقعی حقیقی بہن سمجھتا ہوں۔ کیا میں اس کے ہاتھ کو چھوسکتا ہوں؟کیا میں حج میں اس کا محرم بن سکتا ہوں جبکہ میرے خاندان کے اکثر لوگ اس بھائی چارے کے معاملے کو جانتے ہیں۔ میں اپنے سوال کا جواب چاہتا ہوں کہ اس میں شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟
Flag Counter