میاں بیوی شادی کے بعد دو سال اکھٹے رہے،پھر معلوم ہوا کہ انھوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہے:
سوال:ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ پورے دو سال گزارے،پھر اس کو علم ہوا کہ ان دونوں میاں بیوی نے محلے کی ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہے،یا زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ وہ ان کی پڑوسن ہے تو کیا اس کی بیوی اس پر حرام ہوگی یا نہیں؟
جواب:شریعت میں یہ بات مقرر ہے کہ بلاشبہ رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" تحرم الرضاعة ما تحرم الولادة"[1]
"رضاعت ان رشتوں کو حرام کرتی ہے جن کو ولادت(نسبی ر شتے داری) حرام کرتی ہے۔"
اور نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[2]
"رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔"
الله جل وعلا فرماتے ہیں:
"وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ "(النساء:23)
"اور تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو۔"
جب اللہ تعالیٰ نے محرمات کا ذکر کیا تو فرمایا:
"وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ" (النساء:23)
"اور تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں۔"
|