Maktaba Wahhabi

433 - 670
الْأُخْتَيْنِ"یہ دائمی طور پر حرام نہیں ہے۔بلکہ صرف ان دونوں کو جمع کرنا حرام ہے۔بیوی کی بہن،یعنی سالی خاوند پر حرام نہیں ہے لیکن حرام یہ ہے کہ بیوی اور اس کی بہن کو بیک وقت نکاح میں جمع کیا جائے،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے کہا ہے: "وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ"یہ نہیں کہا کہ تمہاری بیویوں کی بہنیں حرام ہیں۔ پس جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق بائنہ کے ذریعے چھوڑ دے اور اس کی عدت بھی پوری ہوجائے تو وہ اس کی بہن سے شادی کرسکتاہے کیونکہ ان دونوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔جس طرح دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے ،اسی طرح عورت اور اس کی پھوپھی ،عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے،جیسا کہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ"جن دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے وہ تین ہیں:دو بہنیں ،عورت اور اس کی پھوپھی ،عورت اور اس کی خالہ۔" رہی چچا اور ماموں کی بیٹیاں،یعنی عورت اور دوسرے چچا کی بیٹی یا دوسرے ماموں کی بیٹی تو ان کو نکاح میں جمع کرنا جائز ہے۔ (فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کااپنی ماں یا باپ کے چچا یاماموں کے سامنے چہرہ کھولنے کا حکم: سوال:کیا عورت کے لیے اپنی ماں کے چچا یاماموں،یا باپ کے چچا یا ماموں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز ہے؟یعنی کیا یہ اشخاص اس کے محارم ہوں گے؟جبکہ مجھے کہاگیا ہے کہ یہ عورت ان کے فروع سے شمار ہوگی،اور وہ عورت کی ماں یا اس کے باپ کے اصول شمار ہوں گے۔ جواب:ہاں جب عورت کی ماں یا اس کے باپ کا حقیقی،علاتی یا اخیافی چچا ہو یا اسی طرح ماموں ہوتو وہ عورت کے محارم میں شمار ہوگا کیونکہ تمہارے باپ کا چچا تمہارا چچاہے اور تمہارے باپ کاماموں تمہارا ماموں ہے ،اور اسی طرح تمہاری ماں کا چچا اوراس کا نسبی ماموں تمہارا چچا اور ماموں ہوگا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter