کا دودھ چھڑادیا۔جب یہ بچی بڑی ہوگئی تو میرے باپ نے اس سے میری شادی کرنے کا ارادہ کیا تو کیا یہ جائز ہے؟اور کیا مرد کو اپنی ساس سے اس کی بیٹی کو طلاق دینے کے بعد مصافحہ کرناجائز ہے کہ اس سے اس مرد کی اولاد بھی نہ ہوئی ہے؟
جواب:اس کے لیے باپ کی پروردہ سے شادی کرنا جائز ہے کیونکہ وہ اس کے باپ کی پروردہ ہے اور بیٹے کے لیے باپ کی پروردہ سے شادی کرنا جائز ہے۔ یہاں پر قاعدہ یہ ہے کہ سسرالی رشتہ داروں سے بیوی کے اصول اور فروع شوہر پر حرام ہیں،دوسرے رشتہ داروں پر نہیں۔اور خاوند کے اصول اور فروع بیوی پر حرام ہیں ،اس کے رشتہ داروں پر نہیں،لیکن ان میں سے تین رشتے صرف عقد نکاح سے ہی حرام ہوجاتے ہیں،اور ان کی حرمت کے لیے دخول ضروری ہے:
1۔خاوند کے اصول بیوی پر صرف عقد کے ذریعے حرام ہے۔
2۔خاوند کے فروع بیوی پر صرف عقد کے ذریعے حرام ہیں۔
3۔بیوی کے اصول خاوند پر صرف عقد کے ذریعے حرام ہیں۔
بیوی کے فروع خاوند پر دخول کے بعد حرام ہیں۔
اور بیوی کے اصول:اس کی ماں،دادی،نانی اور جو اوپر تک ہیں۔
اور بیوی کے فروع:اس کی بیٹی،اوولاد کی بیٹی،پوتی،نواسی اور نیچے تک کی لڑکیاں ہیں۔
اور خاوند کے اصول:اس کا باپ ،دادا،نانا اور جو اوپر تک ہیں۔
اور خاوند کے فروع:اس کا بیٹا،اولاد کا بیٹا،پوتا،نواسا اور نیچے تک لڑکے ہیں۔
اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے ہم کچھ مثالیں عرض کرتے ہیں:
مثلاً اگر ایک آدمی زینب نامی ایک عورت سے شادی کرے،اس عورت کی ماں کا نام اسماء ہے تو اسماء اس آدمی پر زینب سے نکاح کرے سے حرام ہوجائے گی کیونکہ زینب اس کے اصول میں سے ہے۔
پس اگر زینب نے شادی کی۔اس کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام فاطمہ ہے تو فاطمہ مردپر اس وقت حرام ہوگی جب وہ اس کی ماں سے دخول کرے گا،یعنی جب اس کی ماں
|