اور میں اس سائلہ سے کہتا ہوں:آپ کا اس آدمی سے شادی کرنا حلال نہیں ہے، جب تک کہ وہ بھی اللہ عزوجل سے زنا سے توبہ نہ کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورت پرزانی سے نکاح کرنا حرام کیا ہے اورمسلمان مرد پر زانیہ سے شادی کرنا حرام قراردیا گیا ہے:
"الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ" (النور:3)
’’ زانی نکاح نہیں کرتا مگر کسی زانی عورت سے، یا کسی مشرک عورت سے، اور زانی عورت، اس سے نکاح نہیں کرتا مگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کردیا گیا ہے۔‘‘
اس آیت میں جملہ خبر یہ ہے مگر نہی کے معنی میں ہے،پس اگر اس نے توبہ کرلی ہے تو اس سے شادی کرنے کی شرط یہ ہے کہ تمہاری شادی تمہارا ولی کرے۔اس آدمی سے شادی بالکل جائز نہیں ہے۔اس زناکاری کی وجہ سے جس کا تم دونوں نے ارتکاب کیا،اور اس کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن میں آپ کو سچی توبہ نیکی اور اطاعت والے اکثر کام کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ"(ھود:114)
’’ اور دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں بھی، بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔ یہ یاد کرنے والوں کے لیے یاد دہانی ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
"إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللّٰـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا"(الفرقان:70)
’’ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا، نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘
|