اس شخص سے شادی کرنا تمہاری توبہ کی اور تمہارے اس عظیم گناہ کی معافی کی شرط نہیں ہے۔لیکن تم توبہ کرو اورکثرت سے نیکیاں کرو۔تم پرلازم ہے کہ تم ہمیشہ اللہ عزوجل سے ڈرتی رہو کہ کہیں دوبارہ تمہارا قدم نہ پھسل جائے،تمہارے نکاح کے لیے ولی کا ہوناضروری ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" لا نكاح إلا بولي "[1] " ولی کے بغیر نکاح درست نہیں ہے۔"
اس موقع پر ایک اور نصیحت بھی ہے کہ اگر یہ نوجوان زنا سے توبہ کرچکا ہے اور تیرے ولی کے ذریعہ سے تجھ سے شادی کرنے پر آمادہ ہے تو میں تم کونصیحت کرتاہوں کہ تو اس سے شادی کرلے کیونکہ تمہارے درمیان ہونے والی بدکاری کو وہی جانتاہے اور وہ اس کی پردہ پوشی کرے گا،ورنہ تمہاری بدنامی کا خطرہ ہے،لہذا اُس سے شادی کرلو،رہا وہ بچہ جو تم نے ضائع کروایا تو اللہ تعالیٰ سے اس کی سچی توبہ کرو،اس کاکفارہ کوئی نہیں ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
کنواری لڑکی سے زنا کرنے والے کا اب اس کے ساتھ شادی کرنے کا حکم:
سوال:ایک آدمی نے کنواری لڑکی سے زنا کیا اور اب وہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔کیا اس کے لیے شادی جائز ہے؟
جواب:جب واقع اسی طرح ہے جس طرح تم نے بیان کیا ہے تو ان دونوں میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے توبہ کرے،اس جرم سے رک جائیں اور اس فحاشی کےارتکاب پر نادم ہوں،اور عزم کریں کہ دوبارہ اس قسم کا کوئی کام نہیں کریں گے۔اور کثرت سے نیک اعمال بجالائیں ۔ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرے اور ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ
|