Maktaba Wahhabi

415 - 670
جواب:اس مرد کی اس عورت سے شادی جائز نہیں جب تک کہ وہ عورت توبہ نہ کرے اور وضع حمل کے ساتھ اپنی عدت مکمل نہ کرے، اس لیے کہ دونوں پانی نجاست وطہارت،پاکیزگی اور خباثت میں اور دونوں وطی حلت وحرمت میں مختلف ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) زانیہ کا زانی سے نکاح اور ان کے درمیان جو ناجائز بچہ ہوا اُس کے قتل کے کفارے کا حکم: سوال:ایک سائلہ کہتی ہے :میں ایک نوجوان لڑکی ہوں اور میری عمر بائیس سال ہوگئی ہے۔میری ایک نوجوان کے ساتھ آشنائی ہوگئی اور ہم نے وہ کچھ کیا جس کو زبان بیان کرنے سے قاصر ہے،پھر مجھے حمل بھی ٹھہر گیا اور بعد میں اس بچے کو اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کردیا گیا،اس وقت بچے کی عمر پچاس دن تھی۔اس کے بعد میں نے سچی توبہ کرلی اور میں اپنے کیے ہوئے پر نادم ہوئی اور میں نے عزم کیا کہ اب اس قسم کا کوئی کام نہیں کروں گی،اب جناب سے میرا سوال یہ ہے کہ وہ نوجوان اب مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن کچھ شرطیں عائد کرتاہے، وہ شرطیں یہ ہیں کہ اس کے گھر والوں اور میرے گھر والوں سوائے اس کی ماں کے کسی کو اس کا علم نہ ہو،اور جب اس کی ماں کو علم ہوگا تو وہ اس کو قسم اٹھا کر کہے گا کہ وہ اس کو طلاق دینے والا ہے۔اللہ آپ کا بھلا کرے،مجھے بتائیے کیا میرا اس شخص سے شادی کرلینا اللہ کے ہاں میری غلطی کی درستگی اور میری توبہ کے مکمل ہونے کا سبب بن جائے گا؟کیا ان شروط کے ساتھ نکاح صحیح ہے؟اور مجھے بچے کو ضائع کرنے کا کتنا فدیہ ادا کرنا پڑے گا؟کیااس سب کچھ کے بعد شادی جائز ہے؟ جواب:اناللّٰہ وانا الیہ راجعون ہائے افسوس! زنا اتنا عام ہے اور کوئی اس پر نکیر کرنے والا نہیں۔شاید یہ وہی وقت ہے جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں خبر دی ہے جو صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے:
Flag Counter