Maktaba Wahhabi

414 - 670
أَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ " (النساء:23) ’’حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں، جو تمھاری گود میں تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کرچکے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو۔ ‘‘ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[1] "رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔" جب مطلقہ اپنی عدت سے فارغ ہوجائے اور یہ آدمی اس کی رضاعی بہن سے شادی کرنے کا ارادہ رکھے تو وہ بھی دوسرے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں میں سے ایک ہوگا۔(محمد بن ابراہیم) زانیہ کی زانی سے شادی کا حکم: سوال:ایک عورت زناکاری کے نتیجہ میں حاملہ ہوئی،اس کے ولی نے چاہا کہ وضع حمل سے پہلے اس عورت کا نکاح اس سے زنا کرنے والے کے ساتھ کردے کیونکہ ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ حمل قابل احترام نہیں ہے ۔کیا اس سے عورت کی اس مرد سے شادی جائزہے؟
Flag Counter