مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ" [1]
"آدمی اور شرک و کفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا ہے"
نیز بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر "[2]
"ہمارے اور ان کے درمیان نماز کا فرق ہے، لہٰذا جس نے نماز کو چھوڑا تحقیق اس نے کفر کیا۔"
اور یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ جس نے انکار کرتے ہوئے نماز کو چھوڑا وہ ہی کافر ہے کیونکہ علماء و محدثین کا اس بات پر اجماع ہے کہ نماز کا انکاری کافر ہے، پھر شقیق بن عبد اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے بیان کیا ہے کہ وہ اعمال میں سے نماز کے علاوہ کسی عمل کے ترک کو کفر نہیں سمجھتے تھے ۔یہ قول مذکور صحیح سند کے ساتھ مروی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس پر اجماع ہے کہ امور شریعت میں سے کسی امر کا انکار کرنے والا کافر ہو جا تا ہے۔کیا یہ صحیح ہے کہ اس کی کوئی اور بھی تقدیر مقرر کی جاسکے جبکہ اس بات پر اتفاق ہے کہ بعض اعمال کے متعلق یہ کہا جا تا ہے کہ ان سے"کفردون کفر"لازم آتا ہے۔آپ کوابن عباس رضی اللہ عنہما کا وہ قول کافی ہے جو اس آیت کی تفسیر میں مروی ہے:
"وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ" (المائدہ:44)
’’اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ کافر ہیں۔‘‘
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا :
"اس آیت میں مذکورکفر سے مراد"کفردون کفر "ہے۔(محمد بن عبد المقصود )
بیوی کا شوہر یا شوہر کا بیوی سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم:
سوال:ایک عورت نے اپنے خاوند سے اللہ کی پناہ چاہی یا خاوند نے بیوی سے اللہ کی پناہ
|