جواب:اس آدمی پر واجب ہے کہ وہ اس عورت کو پردے کا حکم دے کیونکہ پردہ کرنا واجب ہے اور وہ اس پر سختی کرے یہاں تک کہ وہ پردہ کرنے لگ جائے۔ آدمی اپنے گھر کا ذمہ دارہے اور اس سے اپنی رعایا(اہل خانہ) کے متعلق سوال کیا جائے گا اور اس کی بیوی اس کی رعایا میں سے ہے۔ جب وہ اس معاملے میں تقوی اور صبر سے کام لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملے میں آسانی پیدا کردے گا اور اس کے اعمال میں بر کت عطا فرمائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
"وَمَن يَتَّقِ اللّٰـهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا" (الطلاق:4)
"اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے اس کے کام میں آسانی پیدا کردے گا۔"(سعودی فتوی کمیٹی)
بے نماز اور بے پردہ بیوی کو طلاق دینے کے متعلق حکم:
سوال:جب عورت نماز اور شرعی پردے کا التزام نہ کرے ،کیا اس سے اس کے خاوند کو طلاق دینا واجب ہو جا تاہے؟
جواب:اس قول کی بنا پر کہ تارک نماز کافر ہے، اس کے خاوند کے لیے اس کو اپنے نکاح میں روکے رکھنا جائز نہیں ہے جبکہ اس نے عورت کو نماز کا حکم دیا اور اس کو نصیحت کی اور اللہ عزوجل کا خوف دلایا ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو دلیل بناتے ہیں:
"وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا "(طٰہ:132)
"اور اپنے گھروالوں کو نماز کا حکم دے اور اس پر خوب پابند رہ۔"
لہٰذا "علیھا"ضمیر مذکور قریب کی طرف لوٹتی ہے اور وہ مذکور قریب نماز ہے، یعنی اپنے اہل کو نماز کا حکم دے اور نماز پر صبر کر۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ" (النساء: 84)
"تجھے تیری ذات کے سواکسی کی تکلیف نہیں دی جاتی اور ایمان والوں کو رغبت دلا۔"
اور سنت سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ تارک نماز کافر ہے اگرچہ وہ نماز سستی کرتے ہوئے ہی کیوں نہ ترک کرے۔ صحیح مسلم میں جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے
|