جیسے میرا باپ مجھ پر حرام ہے یا بیوی خاوند پر لعنت کرے یا خاوند بیوی سے اللہ کی پناہ چاہے یا بیوی خاوند سے اللہ کی پناہ چاہے تو اس کا حکم کیا ہوگا؟
جواب:بیوی کااپنے خاوند کو اپنے اوپر حرام قرار دینا یا اس کو اپنے کسی محرم رشتے دار کے ساتھ تشبیہ دینا اس کا حکم قسم کا حکم ہے، اس کا حکم ظہار کاحکم ہرگز نہیں ہے کیونکہ قرآن کی نص کے مطابق ظہار خاوندوں کی طرف سے اپنی بیویوں کے لیے ہوتا ہے۔لہذا اس مسئلہ میں عورت پر قسم کا کفارہ واجب ہوگا اور وہ کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، وہ اس طرح کہ ہر مسکین کو ملک میں رائج کھانے کا نصف صاع،جس کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو بنتی ہے ،کھلائے ،اور اگر عورت ان کو صبح اور شام کھانا کھلائے یا ان کو لباس پہنائے تو اس کا کفارہ ادا ہوجائے گا،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ " (المائدۃ:89)
’’اللہ تم سے تمہاری قسموں میں لغو پر مواخذہ نہیں کرتا اور لیکن تم سے اس پر مواخذہ کرتا ہے جو تم نے پختہ ارادے سے قسمیں کھائیں تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کوکھانا کھلانا درمیانے درجے کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہنانا یا ایک گردن آزاد کرنا، پھر جو نہ پائے تو تین دن کے روزے رکھنا ہے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے ، جب تم قسم کھا لو اوراپنی قسموں کی حفاظت کرو۔‘‘
اور عورت کے اس چیز کو حرام ٹھہرانے کا حکم جس کو اللہ نے اس کے لیے حلال کیا ہے،قسم کاحکم ہے۔اسی طرح مرد کے اپنی بیوی کے علاوہ کسی چیز کو حرام کرنے کا حکم،جس کو اللہ نے اس کے لیے حلال کیا ہے،قسم ہی کا حکم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ
|