أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللّٰـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١﴾ قَدْ فَرَضَ اللّٰـهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللّٰـهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ" (التحریم:1۔2)
’’اے نبی!تم کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیےحلال کیا ہے ؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے اوراللہ بہت بخشنےوالا نہایت رحم والا ہے۔ بےشک اللہ نےتمہارے لیے تمہاری قسموں کاکفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمہارا مالک ہے اوروہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے ۔ ‘‘
رہا مرد کا اپنی بیوی کو حرام قرار دینا تو اہل علم کے متعدد اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق اس کاحکم ظہار کا حکم ہے،جب مکمل تحریم ہو یا ایسی شرط کے ساتھ معلق ہو جس سے ابھارنا یامنع کرنا یا تصدیق کرنا یا تکذیب کرنا مقصود نہ ہو،جیسا کہ اس کاکہنا:تُو مجھ پر حرام ہے یا میری بیوی مجھ پر حرام ہے یا مجھ پر حرام ہے جب رمضان شروع ہو وغیرہ،تو اس کا حکم اس کے اس قول کی طرح ہے:تُو مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہے۔اس طرح کے الفاظ علماء کے اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق ،جیسے کہ پہلے بھی گزر چکاہے ،حرام منکر اور جھوٹی بات ہے،اور ایسا کہنے والے کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے توبہ کرنی چاہیے۔ظہار کا کفارہ اپنی بیوی کو چھونے سے پہلے ادا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ مجادلہ میں ارشاد فرمایا:
"الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللّٰـهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ ﴿٢﴾ وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ" (المجادلۃ:2۔3)
’’ وہ لوگ جو تم میں سے اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ہیں، ان کی مائیں ان کے سوا کوئی نہیں جنھوں نے انھیں جنم دیا اور بلاشبہ وہ یقینا ایک بری بات اور جھوٹ کہتے ہیں اور بلاشبہ اللہ یقینا بے حد معاف کرنے والا، نہایت بخشنے والا ہے۔اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، پھر اس
|