Maktaba Wahhabi

386 - 670
نے کہا: ہم نزول قرآن کے زمانے میں عزل کرتے تھے، یعنی اگر عزل کرنا ممنوع ہوتا تو قرآن اس سے روک دیتا ،لیکن یہ گولیاں استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ان کا استعمال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس امت سے کثرت سے اولاد کی خواہش کے خلاف ہے۔ اور میں تمھیں کہتا ہوں: ان گولیوں کے اصل موجد مسلمانوں کے دشمن یہودی وغیرہ ہیں جو اس امت کا استیصال اور قتل چاہتے ہیں تاکہ یہ امت دوسروں کی دست نگر بنی رہے کیونکہ جتنی تعداد کم ہوگی اتنی پیداوار کم ہوگی اور جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی پیداوار زیادہ ہو گی اور (کم تعداد سے کم پیداوار اور زیادہ تعداد سے زیادہ پیداوار کا) یہ اصول زراعت صنعت ،تجارت اور ہر چیز میں چلتا ہے۔ آج وہ قومیں جن کی تعداد زیادہ ہے اس کی دنیا میں ہیبت ہے اگرچہ وہ صنعت میں ترقی یا فتہ نہیں ہیں کیونکہ تعداد کی کثرت دشمن کے اندر خوف پیدا کرتی ہے۔ لہٰذا ہم مسلمانوں کو اس بات کی طرف دعوت دیتے ہیں کہ وہ زیادہ بچے پیدا کریں مگر یہ کہ کوئی مرض عورت کی صحت کی کمزوری اور بغیر آپریشن ولادت کا نہ ہونا وغیرہ رکاوٹیں ہوں تو پھر ان کا استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ضرورتیں ہیں اور ضرورتوں کے الگ ہی احکام ہوتے ہیں۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) آدمی کا ڈاکٹر سے اپنی بیوی میں یا بے بی ٹیوبز میں مادہ منویہ منتقل کروانا : سوال:کیا آدمی کے لیے جائز ہے کہ وہ ڈاکٹر کواجازت دے کہ وہ اس کا مادہ منویہ اس کی عورت میں یا بے بی ٹیوبز میں منتقل کرے؟ جواب:یہ جائز نہیں ہے کیونکہ انتقال منی میں ڈاکٹر اس کی بیوی کے سترو شرمگاہ کو کھولے گا اور عورتوں کی شرمگا ہوں کو دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، لہٰذا اس عمل کا ارتکاب سوائے کسی ضرورت کے جائز نہیں ہے اور ہم یہ تصور نہیں کرتے کہ کسی آدمی کو یہ ضرورت ہو کہ وہ اس حرام طریقے سے اپنی بیوی کو اپنی منی منتقل کرے۔ کبھی ایسا کرنے کے لیے ڈاکٹر کو مرد کی شرمگاہ کو بھی دیکھنا پڑتا ہے اور یہ بھی جائز نہیں ہے۔ اس طریقے کو اختیار کرنا دراصل مغرب کی (اندھی ) تقلید ہے کہ ہر وہ کام کرو
Flag Counter