"جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے تو وہ آنے سے انکار کردے، پس آدمی اس پر غصے کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک اس کی بیوی پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔"
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللّٰهِ ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَامِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا" [1]
"اگر میں کسی کو حکم دینے والا ہوتا کہ وہ کسی کو سجدے کرے تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، اس لیے کہ خاوند کا اپنی بیوی پر بہت زیادہ حق ہے۔"
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰـهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰـهُ ۚ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ" (النساء:34)
"مرد عورتوں پر نگران ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا ،پس نیک عورتیں فرماں بردار ہیں، غیر حاضری میں محافظت کرنے والی ہیں، اس لیے کہ اللہ نے(انھیں ) محفوظ رکھا اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہوسوانھیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جاؤ اور انھیں مارو۔"
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بیان کیا ہے کہ بلا شبہ مرد عورت پر حاکمیت حاصل ہے اور جب عورت اس کی مخالفت کرے تو اس کو روکنے کے لیے مناسب تنبیہ کی اجازت دی ہے جو اس بات پر دلیل ہے کہ عورت پر خاوند کی اطاعت بھلائی کے ساتھ واجب ہے اور ناحق اس کی مخالفت کرنا حرام ہے۔(الفوزان)
|