اور اس لیے بھی کہ امت کو اولاد کی کثرت کی بہت ضرورت ہے تاکہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور اس کی راہ میں جہاد کریں اور اللہ کے حکم اور توفیق کے ساتھ دشمنوں کے مکروفریب سے ان کی حفاظت کریں، لہٰذا واجب یہ ہے کہ مانع حمل چیزوں کو ترک کیا جائے اور ان کے استعمال کی اجازت نہ طلب کی جائے، الایہ کہ کوئی انتہائی ضرورت ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے، مثلاً عورت کے رحم وغیرہ میں ایسی مرض ہو جس کی وجہ سے حمل نقصان دہ ثابت ہو تو ضرورت کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسے ہی جب عورت کے پہ درپہ بچے ہوتے رہے ہوں اور اب اس کے لیے حمل تکلیف دہ ثابت ہو تو حمل کو عارضی طور پر رضاعت کی مدت میں ایک یا دو سال مؤخر کرنے کے لیے مانع حمل گولیاں استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے تاکہ اس پر آسانی ہو جائے اور وہ بچوں کو مرضی کے مطابق مناسب تربیت دے سکے مگر جب مانع حمل گولیاں نوکری کے لیے فراغت کی غرض سے یاآرام دہ زندگی گزارنے کی غرض سے یا اس جیسی دیگر غیر ضروری اغراض، جو عورتوں نے اختیار کر لی ہیں، کے لیے ہو تو ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
عورت کے خاوند کی اطاعت نہ کرنے اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنے کا حکم:
سوال:اس عورت کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جو اپنے شوہر کی بات نہیں سنتی اور نہ اس کی اطاعت کرتی ہے اور اکثر معاملات میں اس کی مخالفت کرتی ہے، مثلاً اس کی اجازت کے بغیرگھر نکل جاتی ہے اور کبھی اسے بتائے بغیر چھپ کر نکل جاتی ہے۔
جواب:عورت پر واجب ہے کہ معروف طریقے سے اپنے خاوند کی اطاعت کرے، اس پر شوہر کی نافرمانی کرنا حرام ہے اور اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِذَادَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَالَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ)[1]
|