رہا بغیر دخول کے دبر سے مباشرت کرنا تو میں اس عورت کے خاوند کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس چرواہے کی طرح نہ بنے جو چراگاہ بکریاں وغیرہ چراتا ہے لیکن اگر وہ ایساکرتا ہے اور اسی پر اکتفا کرتاہے تو یہ بالاتفاق جائز ہے لیکن اگر وہ دبر میں دخول کرنا چاہتا ہے تو اس سائلہ پر واجب ہے کہ وہ اس کی بات نہ مانے کیونکہ یہ کبیرہ گناہ ہے۔اس کو اپنے خاوند سے اس گناہ میں موافقت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر وہ دونوں متفق ہوکر اس نافرمانی کے مرتکب ہوتے ہیں تو جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے:
"لائق یہ ہے کہ ان دونوں میں جدائی کروا دی جائے۔"
مگر سوال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف پیچھے سے مباشرت کرتاہے مجامعت نہیں کرتا کیونکہ دبر کے حلقے کا گوشت تنگ ہونے کی وجہ سے دبر میں جماع کرنا بہت سی تکلیفوں کا باعث بنتا ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
اس شخص کا حکم جس نے لا علمی میں اپنی بیوی کی دبر میں جماع کیا:
سوال: اس شخص کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہےجس نے لاعلمی میں اپنی بیوی کی دبر میں مجامعت کی؟
جواب:آدمی پر اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرنا حرام ہے۔جس شخص سے کسی طرح کی لاعلمی کی وجہ سے یہ کام ہوا تو وہ معذور ہے اور اس کو معافی ہوگی، بشرطیکہ وہ اس کی حرمت کا علم ہونے کے بعد اس سے باز آگیا ہو۔عورت کی دبر میں وطی کے حرام ہونے کی دلیل وہ حدیث ہے جس کو احمد ،بخاری اور مسلم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ بلاشبہ یہودی کہا کرتے تھے:
"جب عورت کی دبر کی جانب سے اس کی قبل(اگلی شرمگاہ) میں وطی کی جائے اور عورت حاملہ ہوجائے تو اس سے پیدا ہونے والا بچہ بھینگا ہوگا۔"
جابر رضی اللہ عنہ نے کہا:پھر یہ آیت اتری:
"نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ " (البقرۃ:223)
"تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں،سو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔"
|