Maktaba Wahhabi

367 - 670
" لَعَنَ اللّٰهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لوط"[1] "اللہ نے اس شخص پر لعنت فرمائی جس نے قوم لوط جیسا عمل کیا۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ ارشاد فرمایا۔(اس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔) لہذا تمام مسلمانوں پر اس سےبچنا اور ہر اس کام سے دور رہنا جس کو اللہ نے حرام کیا ،واجب ہے۔ اورتمام خاوندوں پر اس منکر کام سے اجتناب کرنا لازم ہے اور بیویوں پر یہ لازم ہے کہ وہ اس سے اجتناب کریں اور اپنے خاوندوں کو یہ بہت بڑا منکر فعل نہ کرنے دیں اور وہ منکر کام ہے۔حیض ،نفاس کی حالت میں اور دبر میں جماع کرنا۔ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ہر اس کام سے محفوظ اور سلامت رکھے جو اس کی شریعت مطہرہ کے خلاف ہے ۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت کی دبر میں مجامعت کرنے والے کا حکم: سوال:ایک سائلہ کہتی ہے:میں اپنے خاوند کے متعلق کیاکروں؟وہ میری دبر میں مجامعت کرنا چاہتا ہے۔جب میں اس سے ا نکار کرتی ہوں تو وہ مجھے کہتا ہے: اب میں تیری دبر میں مجامعت نہیں کروں گا لیکن جماع کے وقت وہ پھر اسی طرح کرتاہے،میں نے اسے کہا:مجھے طلاق دےدے لیکن جب میں اسے یہ کہتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے اور میرے پاس اس کے بچے بھی ہیں،لہذا میں کروں تو کیا کروں؟ جواب:غالب گمان یہ ہے کہ وہ اس عورت سے پچھلی جانب سے جماع کرتا ہے اور دبر میں جماع کرنا وہ اس طرح کہ آلۂ تناسل کا اگلا حصہ عورت کی دبر،یعنی دبر کے حلقے میں داخل ہوتو یہ حرام ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اور اہل علم کا یہی مذہب ہے۔بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں مجامعت کرے ۔یہ حدیث ترمذی وغیرہ میں موجود ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا )) .[2] "جس نے عورت کی دبر میں مجامعت کی وہ ملعون ہے۔"
Flag Counter