حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰـهُ ۚ إِنَّ اللّٰـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢﴾ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ ﴾" (البقرۃ:222۔223)
’’اور تجھ سےحیض کے متعلق پوچھتے ہیں،کہہ دے: وہ ایک کی کندگی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں،پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس آؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے ، بےشک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جوبہت پاک رہنے والے ہیں ۔ تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں ، سو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔‘‘
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس آیت میں عورتوں سے حیض کی حالت میں کنارہ کشی اختیار کرنے کے وجوب کی صراحت کی ہے،اور ان کے پاک ہونے تک ان کے قریب جانے سے منع کیاہے، پس یہ دلیل ہے کہ عورتوں سے حیض کی حالت میں جماع کرنا حرام ہے۔اسی طرح نفاس کی حالت میں بھی کیونکہ نفاس بھی حیض ہی کی طرح ہے تو جب وہ غسل کر کے پاک صاف ہوجائیں تو خاوند کے لیے ان سے مجامعت کرناجائز ہوتاہے وہاں مجامعت کرنا جہاں اللہ نے انھیں حکم دیاہے ،اور وہ ہے ان کی فرج(اگلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنا کیونکہ وہی کھیتی کی جگہ ہے۔
رہی دبر تو ہو گندگی اور پاخانے کی جگہ ہے، وہ کھیتی کی جگہ نہیں ہے، لہذا بیوی کی دبر میں جماع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔شریعت مطہرہ میں یہ واضح گناہ و نافرمانی ہے۔تحقیق ابو داود اور نسائی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا )) .[1]
"جس نے عورت کی دبر میں مجامعت کی وہ ملعون ہے۔"
سنن ترمذی ونسائی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|