Maktaba Wahhabi

365 - 670
خدمت میں ایک قرارداد پیش کی جس کا مضمون یہ ہے: "اس بات کی نصیحت کہ ولیمے اور شادیوں کا ہوٹلوں میں انعقاد ممنوع قرار دیا جائے اور یہ کہ لوگ اپنے گھروں میں ولیمے کا اہتمام کریں اور ہوٹلوں میں ان کا تکلف نہ کریں کیونکہ ان پُر تکلف ولائم سے بہت سی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔" اسی طرح وہ میرج ہال جو بھاری قیمت دے کر کرائے پر لیے جاتے ہیں۔اس قرار داد میں خیر خواہی کے جذبے سے یہ سب کچھ بیان ہواکہ لوگوں پر رفق ومہربانی کرنے اور معیشت کو تباہی سے بچانے کے لیے روکا جانا چاہیے تاکہ متوسط طبقہ کے لوگوں کے لیے شادی کاخرچ آسان ہو اور وہ تکلف سے بچ جائیں،کیونکہ جب ان میں سے کوئی اپنے چچا کے بیٹے یا کسی اور قریبی رشتہ دار کودیکھتاہے کہ اس نے ان ہوٹلوں میں بڑے پر تکلف ولائم کا اہتمام کیا ہے تو وہ بھی ان کی طرح تکلف کرتے ہوئے اپنے اوپر قرضوں اور خرچوں کابوجھ لاد کر ان کی مشابہت اختیار کرنے کی کوشش کرے گا یا اس تکلف سے ڈر کر شادی کو لیٹ کرے گا۔ تو میری تمام مسلمان بھائیوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ ان تقریبات کو ہوٹلوں میں منعقد نہ کریں اور نہ ہی مہنگے میرج ہالوں میں ان کا اہتمام کریں،البتہ کم خرچ والا سستا میرج ہال میسر آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں،مگربہتر یہی ہے کہ وہ میرج ہالوں کی بجائے اپنے یا اپنے کسی رشتہ دار کے گھرمیں اگر ممکن ہوتو ان تقریبات کو منعقد کرلیا کریں۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) عورت سے دبر میں یا حیض ونفاس کی حالت میں جماع کرنے کاحکم: سوال:عورت سے اس کی دبر میں یا حیض ونفاس کی حالت میں مجامعت کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:عورت کی دبر میں اور حیض ونفاس کی حالت میں اس سے جماع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ
Flag Counter