ہوں،ان کے ساتھ مرد شریک نہ ہوں اور بغیر لاؤڈ اسپیکر کے ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں معمول تھا۔رہا گویوں کو بہت سا مال خرچ کرکے بطور فخر کے لانا،یہ جائز نہیں غلط ہے، اسی طرح لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیونکہ اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اور رات کو دیر تک جاگتے رہنے سے فجر کی نماز ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے،یہ غلط ہے اس کو ترک کرنا واجب ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
شادی کے موقع پر گھروں کو سجانے کاحکم:
سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: "انه ليس لي أن أدخل بيتا مزوقا "[1]
"میں آراستہ اور سج دھج والے گھر میں داخل ہونے والا نہیں ہوں۔"تزویق کاکیامعنی ہے؟کیا مذکورہ حدیث سے اس کی حرمت ثابت ہوتی ہے؟
جواب:"تزویق" کا معنی ہے آرائش وسجاوٹ کرنا۔مذکورہ حدیث میں آپ ایسے گھر میں جانے کو حرام قرار نہیں دے رہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس تقویٰ کا مظاہرہ کررہے ہیں جو نبوت ورسالت کے منصب کے لائق ہے۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلمان اس وقت کامل مسلمان ہوگا جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ راستے پر چلے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسندیدہ کاموں سے دور رہے گا۔(البانی رحمۃ اللہ علیہ )
ہوٹلوں اور میرج ہالوں میں شادی وغیرہ کی تقریبات کا حکم:
سوال:آپ جناب کی ان تقریبات کے متعلق کیارائے ہے جو ہوٹلوں میں منعقد کی جاتی ہیں؟
جواب:وہ تقریبات جو ہوٹلوں میں منعقد کی جاتیں ہیں ان میں کئی غلطیاں اور قابل گرفت باتیں ہیں،ان میں سے ایک یہ ہے کہ یقیناً ان تقریبات میں غالباً بلا ضرورت فضول خرچی اور اسراف ہوتا ہے۔
دوسری بات ہو ٹل وغیرہ میں تقریب منعقد کرنے سے مردوں عورتوں کا اختلاط ہوتا ہے اور یہ اختلاط بہت برا اور منکر ہے، اسی بنا پر کبار علماء کی کونسل نے جلالۃ الملک کی
|