Maktaba Wahhabi

363 - 670
اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بے نکاح اور نیک غلام ولونڈیوں کے نکاح کرانے کا حکم دیاہے ،اور اس نے خبر دی ہے، اور وہ اپنے خبر دینے میں سچا ہے کہ نکاح فقیروں کے لیے غنی کے اسباب میں سے ہے تاکہ خاوند اور عورتوں کے اولیاء مطمئن ہوجائیں کہ بلاشبہ فقر شادی میں رکاوٹ نہ بنے بلکہ شادی تو رزق اور مالداری کے اسباب میں سے ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) شادی کے موقع پر تین میٹر لمبا مخصوص جوڑا پہننا: سوال:شادی کے موقع پر پہنا جانے والا مخصوص جوڑا"فسنان" اس کے متعلق آپ کی کیا ر ائے ہے؟جو تقریباً تین میٹر لمبا ہوتاہے اور دلہن اس کو اپنے پیچھے گھسیٹتی ہے نیز شب زفاف میں گلوکاراؤں پر اٹھنے والے مصارف کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے جو عورت کے متعلق ہے تو اس میں سنت یہ ہے کہ عورت اپنا کپڑا ایک بالشت(مرد کے کپڑے سے) نیچے کرلے اور ایک ذراع سے زیادہ نہ کرے تاکہ پردہ بھی ہوجائے اور قدم بھی ننگے نہ ہوں۔لیکن ایک ذراع سے زیادہ کرنا وہ دلہن اور غیر دلہن دونوں کے لیے غلط ہے،جائز نہیں ہے کیونکہ وہ بھاری قیمتوں والے ملبوسات میں ناحق مال کا ضیاع ہے۔لہذاملبوسات میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے،ان میں ایسی چیزیں جڑنے کی ضرورت نہیں ہے جن پر بہت زیادہ خرچ اٹھتاہے جو امت کو اس کے دین اور دنیا کے امور میں کام آسکتا ہے۔ رہا اچھی آواز سے گانے والیوں کا معاملہ تو بہت سا مال خرچ کرکے ان کو لانا جائز نہیں ہے۔رہی وہ گانے والی جو رات کے وقت خوشی کے اظہار کے لیے جو بہت سادے اور معمولی انداز میں گیت گاتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔شادی کے موقع پر گیت گانا اور دف بجانا جائز ہے۔بلکہ اگر اس سے کوئی شر پیدا نہ ہوتو یہ مستحب ہے۔لیکن یہ رات کے وقت صرف عورتوں کے اندر ہو اور رت جگے اور بلند آواز کے بغیر ختم ہوجائے،بلکہ معمول کے وہ گیت جس میں شادی ،خاوند اور دلہن کی برحق تعریف ہوتی ہے اور جو اس طرح کے کلمات پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں کسی قسم کا شر نہ ہو اور وہ صرف عورتوں میں
Flag Counter